URDUSKY || NETWORK

مصطفیٰ زاہد صرف بولی وڈ کے لیے کیوں گانے گاتے

38

پاکستان کے نامور موسیقار مصطفیٰ زاہد نے صرف اپنے ملک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی شاندار گلوکاری سے خوب نام کمایا۔

تاہم انہوں نے زیادہ تر گلوکاری صرف بھارت میں کی، اور بولی وڈ میں پاکستانی فنکاروں پر لگی پابندی سے قبل مصطفیٰ زاہد ہندی فلم انڈسٹری کے بڑے گلوکاروں میں شمار رہے۔

اس حوالے سے گلوکار نے کھل کر پہلی بار ثمینہ پیرزادہ کے شو ‘ریوائنڈ ود ثمینہ’ پر بات کی۔

انٹرویو کے دوران صرف بولی وڈ فلموں کے لیے گلوکاری کرنے کے سوال پر مصطفیٰ زاہد کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک ایسا سوال ہے کہ میری والدہ بھی مجھ سے یہ پوچھتی ہیں، میں نے پاکستان میں کم گلوکاری کی اور یہ بڑے افسوس کی بات ہے،لیکن آپ انڈسٹری میں کسی سے بھی پوچھ سکتی ہیں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے مجھے بولا ہو گانے کو اور میں نے انکار کردیا ہو’۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ کیوں کہ وہ بھارت میں گلوکاری کرچکے ہیں اس لیے وہ معاوضہ زیادہ مانگیں گے اور شاید اس ہی لیے انہیں گانے کی آفر نہیں دیتے البتہ ایسا کچھ نہیں ہے، کوئی بولے گا نہیں تو وہ لوگوں کے پاس جاکر نہیں کہہ سکتے۔

مصطفیٰ زاہد نے انکشاف کیا کہ نعمان اعجاز نے سب سے پہلے انہیں پاکستان کے ایک پروجیکٹ میں گانے کی آفر دی، جبکہ وہ ہمایوں سعید کے لیے بھی ایک گانا گا چکے ہیں۔

البتہ گلوکار کا کہنا تھا کہ ایک عادت ان میں شروع سے ہے جو اب تک تبدیل نہیں ہوئی وہ یہ کے وہ صرف وہی گانا گاتے ہیں جو انہیں پسند ہوں۔

خیال رہے کہ مصطفیٰ زاہد نے بولی وڈ کی کئی نامور فلموں میں گلوکاری کی، جبکہ ان کے وہ گانے آج بھی کامیاب بولی وڈ گانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

وہ 2007 کی فلم ‘آوارہ پن’ کے دو گانے ‘تو پھر آؤ’ اور ‘تیرا میرا رشتہ’ گا چکے ہیں، یہ دونوں ہی گانے کامیاب ثابت ہوئے۔

2013 کی فلم ‘عاشقی’ کے لیے انہوں نے ‘بھلا دینا’ گانا بھی گایا۔

2014 میں سامنے آئی فلم ‘ہیروپنتی’ کے گانے ‘تیرے بنا’ کی گلوکاری بھی مصطفیٰ زاہد نے کی جبکہ اس ہی سال سامنے آئی فلم ‘ایک ولن’ کا گانا ‘ضرورت’ بھی انہوں نے ہی گایا۔

یہ سارے گانے بولی وڈ کے کامیاب گانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

گلوکار نے اپنے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے گلوکاری کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا، جبکہ پہلی بار یونیورسٹی کے ایک شو کے دوران اسٹیج پر تب گلوکاری کی جب وہ اس شو کی میزبانی کررہے تھے۔

مصطفیٰ زاہد نے بتایا کہ ان کی عاطف اسلم سے بھی گہری دوستی رہی کیوں کہ وہ، عاطف اسلم اور گوہر یہ سب ایک ساتھ یونیورسٹی میں تھے۔

گلوکار کے مطابق انہوں نے ‘یادیں’ نام کا ایک گانا بھی بنایا تھا، جو میوزیکل ویب سائٹس پر بےحد کامیاب ہوا اور بعدازاں مل کر ایک بینڈ ‘روزن’ تیار کرلیا۔

گلوکاری کی تیاری کرتے کرتے انہوں نے اپنا پہلا گانا ‘تو پھر آؤ’ تیار کیا، جس کے لیے وہ عدنان سمیع کے گانے ‘بھیگی بھیگی راتوں’ سے متاثر تھے۔

مصطفیٰ زاہد کے مطابق جس گانے نے ان کی زندگی تبدیل کردی، اسے شروعات میں ان کے بینڈ نے ریکارڈ سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد انہوں نے خود اس گانے کو ایک اسٹوڈیو میں جاکر ریکارڈ کیا اور انٹرنیٹ پر ڈال دیا۔

گلوکار کے مطابق ایسا کرنے کے چند دن بعد ان کے پاس بولی وڈ ہدایت کار مہیش بھٹ کی کال آئی اور انہوں نے اپنی فلم ‘آوارہ پن’ کے لیے ان کا یہ گانا لیا۔