URDUSKY || NETWORK

دی لاسٹ ایگزارسزم: سائنس بمقابلہ مذہب

97

بھوت پریت کا موضوع ہالی ووڈ کی فلموں میں سن 1973 سے زور پکڑگیا جب مشہور فلم ’’ دی ایگزارسٹ‘‘ ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے بعد جادو اور بدروحوں پر مبنی ڈراؤنی فلموں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

امریکہ میں ریلیز ہونے والی نئی فلم ’’ دی لاسٹ ایگزارسزم‘‘ یا The Last Exorcismکا کسی طور بھی تعلق سن 1973 میں ولیم فریڈکن کی کلاسیک میں شمار کی جانے والی فلم ’’ دی اگزارسٹ‘‘ سے نہیں ہے۔ یہ پرانی فلم کا کوئی تسلسل یا اگلی قسط بھی نہیں ہے۔ پرانی فلم کا موضوع ایک لڑکی کے گرد گھومتا تھا جس پر کسی روح یا بھوت کا قبضہ ہو جاتا ہے اور ایک عیسائی مبلغ اس لڑکی کے اندر حلول کرجانے والی بد روح کا مذہبی عقائد کی روشنی میں مقابلہ کرتا ہے۔ اسی فلم کے بعد ’’ دی اومن‘‘ سیریز کی فلمیں بنائی گئی تھیں۔ اس سلسلے کی پہلی فلم میں مارلن برانڈو نے کام کیا تھا۔ یہ بھی اس موضوع کے حوالے سے ایک کامیاب سیریز تھی۔ بعد میں ایسی فلموں میں بے جا خون کا بہانا خاص طور پر اہم سمجھا جاتا ہے۔
نئی فلم ’’ دی لاسٹ ایگزارسزم‘‘ کے ہدایتکار ڈانیئل شٹم ہیں جن کا تعلق جرمنی سے ہے۔ اس فلم کا موضوع بالکل مختلف سا ہے اور اس میں امریکی دور کی عکاسی کی گئی ہے جب نفسا نفسی کا عالم ہوگا اور کوئی کسی کی بات سننے کا روادار نہیں ہے۔ فلم کے تین پروڈیوسرز میں ایک ایلی روتھ ہیں جو اکیڈیمی ایوارڈ حاصل کرنے والے ہدایتکار’’کوئنٹین تارنٹینو‘‘ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ایلی روتھ کے نام پر کئی ہورر فلمیں ہیں جن میں کیبن فیور (2002)، ہوسٹل پارٹ ون (2005) اور ہوسٹل پارٹ ٹو(2007) ہیں۔
نئی فلم میں بھی پرانی دی ’’ایگزارسٹ‘‘ فلم کی طرح ایک عیسائی مبلغ موجود ہے۔ پرانی فلم میں مبلغ کا کامل یقین مذہب پر تھا اور انجیل کی تلاوت سے بھوت یا بدروح کو لڑکی کے بدن سے نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔ نئی فلم میں مبلغ کاٹن مارکوس کا کامل یقین جدید سائنس اور طبی ادویات پر ہے۔ وہ امریکی ریاست لوئزیانہ میں اپنی مذہبی ذمہ داریوں کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔
اس فلم میں بھوت پریت کا شکار ایک کسان کی لڑکی نیل سویٹزر ہے۔ اس فلم کا محور نیکی اور بدی کے گرد گھومتا ہے۔ ایسے حالات دکھائے گئے ہیں کہ امریکہ میں یا تو مذہبی لوگ ہیں یا پھر پوری طرح غیر مذہبی جو جدید سائنس پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ ہدایتکار ڈانیئل شٹام کے مطابق یہ فلم بنیادی طور پر سائنس اور مذہب کے درمیان موجودہ دور میں ڈھکی چھپی چپقلش کا احاطہ کرتی ہے۔
نئی فلم ’’ دی لاسٹ ایگزارسزم‘‘ میں خصوصی ایفکیٹ یا بلاوجہ خون بہانے کا استعمال قطعاً نہیں کیا گیا ہے۔ ہدایتکار اور فلمساز نے کوشش کی ہے کہ فلم کے خوفناک مناظر اصلی دکھائی دیں۔ مرکزی کردار فابیئن پیٹرک اور اداکارہ ایریس بہر نے ادا کئے ہیں۔ یہ فلم امریکہ میں عام نمائش کے لئے پیش کردی گئی ہے۔بہت زیادہ پبلسٹی کی حامل اس فلم کو ناقدین نے تھری سٹار لیول پر رکھا ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو