URDUSKY || NETWORK

حجاب فیشن کی مقبولیت

68

گزشتہ چند برس سے جہاں دنیا بھر میں صنفی تفریق، رنگ و نسل، عقائد اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں تفریق کیے جانے پر کھل کر بات ہونے لگی ہے۔

وہیں دنیا بھر میں لباس اور فیشن کے حوالے سے بھی کئی واضح تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ موڈیسٹ فیشن منعقد ہوا—فوٹو: دی گارجین
آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ موڈیسٹ فیشن منعقد ہوا—فوٹو: دی گارجین

عالمی سطح پر جہاں حجاب، نقاب اور جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنے والے اسلامی طرز کے لباس کے خلاف نفرت دیکھی گئی اور ایسے لباس پر بعض ممالک کی جانب سے پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔

وہیں فیشن انڈسٹری کی دنیا میں اس کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا اور کئی ملٹی نیشنل برانڈز نہ صرف حجاب کے دیدہ زیب ڈیزائن تیار کیے بلکہ دنیائے فیشن میں جسم کو مکمل ڈھانپنے والے لباس بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

فیشن کی دنیا میں کئی سال تک ’نیم عریاں‘ لباس اور فیشن کا بول بالا رہا، تاہم اب دنیا بھر میں ’موڈیسٹ فیشن‘ کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے، جس کا اندازہ آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ہونے والے پہلے ’موڈیسٹ فیشن شو‘ سے لگایا جا سکتا ہے۔

’دی گارجین‘ کے مطابق میلبورن میں ہونے والے موڈیسٹ فیشن شو مین آسٹریلیا کے بڑے برانڈز نے اپنی دیدہ زیب ملبوسات پیش کیں۔

کئی ممالک میں ایسے فیشن ویک کو اسلامی فیشن ویک بھی کہا جاتا ہے —فوٹو: دی گارجین
کئی ممالک میں ایسے فیشن ویک کو اسلامی فیشن ویک بھی کہا جاتا ہے —فوٹو: دی گارجین

’موڈیسٹ فیشن شو‘ دراصل ایسا فیشن شو ہوتا ہے جس میں ڈھیلے لباس سمیت جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنے والے اسلامی طرز کے لباس متعارف کرائے جاتے ہیں۔

میلبورن سے قبل ایسے شو یورپ کے چند بڑے شہروں میں بھی منعقد ہوچکے ہیں اور رواں ماہ کے آخر تک امریکا میں بھی پہلی مرتبہ ایسے فیشن شو کا انعقاد ہوگا۔

فیشن شو دیکھنے آنے والی خواتین بھی مکمل لباس میں دکھائی دیں —فوٹو: دی گارجین
فیشن شو دیکھنے آنے والی خواتین بھی مکمل لباس میں دکھائی دیں —فوٹو: دی گارجین

اگرچہ ان فیشن شوز کو ’موڈیسٹ فیشن شو‘ کو نام دیا گیا ہے، تاہم مشرق وسطیٰ اور دیگر مسلم آبادی والے ممالک میں ان فیشن شوز کو ’مسلم فیشن شو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔