URDUSKY || NETWORK

ورلڈ کپ ٹرافی ۔ اصلی یا نقلی

221

عبدالجلیل منشی ۔ کویت

۲ اپریل ۱۱۰۲ کو ممبئی کے وینکھیڈ سٹیڈیم میںکھیلے گئے ورلڈ کپ کے فائنل میں انڈین کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کو ۶ وکٹوں سے شکست دے کر اٹھائیس سال کے بعد جو ورلڈ کپ حاصل کیا ہے اسکے بارے میں ایک عجیب اور متنازعہ خبر یہ سامنے آئی ہے کہ وہ کپ اصل کی نقل ہے اور اس بات کا انکشاف انڈیا ٹوڈے نامی ایک میگزین نے اپنی ویب سائٹ پر کرتے ہوئے لکھاہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ کی ۶۳ سالہ تاریخ میںایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جیتنے والی ٹیم کو اصل کی بجائے نقلی ٹرافی دی گئی ہو
ویب سائٹ کے مطابق اصل ٹرافی جس کی قیمت ۰۰۰۰۳۱ ڈالرز (ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر) ہے اسے سری لنکا سے ممبئی پہنچنے پر ممبئی کسٹم ڈپارٹمنٹ نے کئی وجوہات کی بنا ءپرضبط کرکے سرکاری وئیرہاوس میںرکھ دیا ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین کسٹمز کے قوانین کی رو سے ورلڈ کپ ٹرافی کسٹم ڈیوٹی سے مستثنی نہیں تھی اور آئی سی سی کی بدانتظامی اور ہندوستانی حکومت کے پیچیدہ قوانین ورلڈ کپ ٹرافی کی ضبطی کا باعث بنے ہیںicc-cricket-world-cup-2011-trophy
ویب سائٹ نے ایک کسٹم افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی سی سی مسلسل اس بات پر اصرار کرتی رہی تھی کہ سری لنکا اور نیوزیلینڈ کے سیمی فائنل مقابلے کے بعد جو کہ کولمبو میں ۹۲ مار چ کو ہوا تھا جو ٹرافی پرواز کے زریعے ممبئی پہنچی تھی وہ اس اصل کپ کی نقل تھی جو کہ وینکھیڈ اسٹیڈیم میں رکھا ہوا تھا آئی سی سی حکام نے کسٹمز کو بتایا تھا کہ کولومبو سے آنے والی ٹرافی کی کوئی تجارتی قیمت نہیں ہے اور وہ صرف پروموشن کی غرض سے استعمال کی جاتی ہےمگر جب اسکی قیمت کا تخمینہ لگایا گیا تو ساٹھ لاکھ روپے سے زاید مالیت کی ٹرافی ثابت ہوئی جو کہ خالص سونے اور چاندی سے بنائی گئی تھی اور جسکی کسٹم ڈیوٹی پندرہ لاکھ ہندوستانی روپے بنتی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آئی سی سی کے مطابق یہ اصل نہیں بلکہ نقل ہے تو کیا یہ نقلی ٹرافی بھی اتنی ہی قیمتی ہے جتنی اصلی ٹرافی
ویب سائٹ کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آئی سی سی کا جو افسر کولومبو سے ٹرافی کے ہمرا ءممبئی پہنچا تھا اور جس کے پاس اس ٹرافی کے سلسلے میں آئی سی سی کا متصدقہ لیٹر تھا اس لیٹر میں یہی مذکور تھا کہ یہ ورلڈ کپ ٹرافی ہے اور اس بات کا اشارہ کہیں بھی نہی دیا گیا تھا کہ یہ اصل ٹرافی کی نقل ہے اور اسے کلئیرنس ملنی چاہئے
اب یہ بات سامنے آنے پر آئی سی سی اپنی اس عظیم حماقت پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہےاس ضمن میں آئی سی سی کے ایک اعلی افسر کا یہ احمقانہ بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ آئی سی سی جیتنے والی ٹیم کو اصل ٹرافی کبھی بھی نہیں دیتی بلکہ اسکی نقل دی جاتی ہے
اس بیان کی نفی وہ تصاویر کر رہی ہیں جس میں آسٹریلوی ٹیم کے سابق کپتان سٹیو واگ (۹۹۹۱) اور ریکی پونٹیگ (۷۰۰۲ ۔۳۰۰۲) کو ورلڈ کپ کا فائنل جیتنے پر اصل کپ وصول کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے
ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ کا اختتام کرتے ہوئے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ اصل ٹرافی کے نچلے حصے پر ۵۷۹۱ سے فائنل جیتنے والی تمام ٹیموں کے نام کنندہ ہوتے ہیںجبکہ جو ٹرافی انڈین ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کو دی گئی ہے اسکا نچلہ حصہ بالکل سادہ ہے اور اس پر کسی قسم کی کوئی عبارت کنندہ نہیں ہے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ درحقیقت ٹرافی اصل کی نقل ہے
آنے والے دنوں میں یقینا یہ حقیقت آشکارہ ہوجائے گی جب ہندوستانی حکومت اس سلسلے میں انکوائری کروائے گی اور کسٹم حکام اس بات کی تصدیق یا تردید کریں گے کہ آیااصل ٹرافی ممبئی ائرپورٹ پر ڈیوٹی کی عد م ادائیگی کے باعث ضبط کی گئی ہے یا معاملہ کچھ اور ہے اور اگر اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ انڈین ٹیم کو نقلی ٹرافی دی گئی ہے اور اصل کپ کسٹمز حکام کی تحویل میں ہے تو یہ آئی سی سی کے حکام کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ثابت ہوگا اور ایشیا کی جیت کے حوالے سے انکا تعصب بھی کھل کر سامنے آجائے گا