URDUSKY || NETWORK

کراچی مزیدکِرچی کِرچی

120

ممتاز امیر رانجھا

ملکی سیاست میں ذوالفقار مرزا کے سچ سے زلزلہ برپا ہو گیا ہے۔یہ صاحب نہ صرف اپنے صوبہ سندھ میں بلکہ اپنی پارٹی میں بہت ہی اہم ترین شخص ہے۔انہوں نے اس اہم پریس کانفرنس میں اپنی پارٹی کی رکنیت اور عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ذوالفقار مرز ا نے پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ میں شاہ محمود قریشی سے بھی زیادہ مقبولیت حاصل کرتے ہوئے اپنے سر پہ قرآن پاک رکھ کر بہت ہی زیادہ انکشافات کئے ہیں۔انہوں نے ایم کیو ایم ،رحمٰن ملک اور برطانیہ پر شدید ترین الزامات عائید کئے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں کون کون سیاستدان اور کون کون سی سیاسی پارٹی اپنے سر پر قرآن رکھ کر ان الزامات کا صاف گوئی سے جواب دیں گے۔انہوں نے اپنی پریس کانفرس میں کئی اہم انکشافات کئے اور یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس اس کے باقاعدہ دستاویزات ہیں، ان میں سے چند ایک کا تذکرہ بہت ضروری ہے:۔
* الطاف حسین نے ٹونی بلیئر کو 2001 ء میں ایک خط لکھا جس میں انہوں نے آئی ایس کو ختم کرنے اور برطانیہ کو کراچی میں مداخلت کی پیش کش کی۔
* الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کو توڑنے میں ’’میں‘‘ اور میری پارٹی امریکہ کے ساتھ ہے۔
* عظیم صحافی ولی بابر شہید کو ایم کیو ایم نے شہید کروایا۔
* ایم کیو ایم کے پانچ ٹارگٹ کلرز میں لیاقت نامی شخص بھی شامل ہے۔
* اگر مجھے سپریم کورٹ میں بلایا جائے تو وہاں بھی سچ بولوں گا۔
* الطاف حسین نے کہا کہ میں پٹھانوں کو ماروں گا۔
* بلیک میلروں کی وجہ سے میری وزارت تبدیل ہوئی اور یہ چیز میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی کو دکھانا چاہتا ہوں۔
* ملک کو رحمٰن ملک سے نقصان پہنچنے کا شدید خدشہ ہے۔
* کراچی میں جو لوگ مارے جار ہے ہیں ان کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے۔
* رحمٰن ملک کا کلرز کے ساتھ رابطہ ہے اور وہ ان کو پیرول پر رہا کرتے ہیں۔
* احمد چنائے پر بھی شدید الزامات عائید کئے اور کہا کہ اس کی ایمبولینس میں لوگ اغواء ہوتے ہیں اور انہیں مار کر پھینک دیا جاتا ہے۔
* کراچی میں امن کے لئے پارٹی سے صرف 15دن کی مہلت مانگی۔
* اگر میں قتل ہوا تو وہی لوگ ذمہ دار ہونگے جو عمران فاروق کے قاتل ہیں۔
اس پر فردوس عاشق اعوان نے اسے ذوالفقار مرزا کی ذاتی رائے کہا ہے اور معاملے کو دبانے کی کوشش کی ہے۔مزید براں رحمٰن ملک نے کہا کہ’’جھوٹے پر لعنت ہو ،جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے۔کراچی میں ہمارے ٹھیک ایکشن سے کئی دوست ناراض ہوئے ہیں، یہ بھی معلوم بھی تھا اور ذوالفقارمرزا بھی اسی وجہ سے ناراض ہوئے ہیں،کراچی میں ہر کسی کے خلاف ایکشن کیا جارہا ہے۔یہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو لڑانے کی کوشش ہے‘‘
اب اگر اس پریس کانفرنس کو بطور ایک تجزیہ لیا جائے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک کڑوا سچ ہے جو ہم سب کے سامنے آیا ہے۔کراچی میں معصوموں کی ٹارگٹ کلنک اور قتل عام سیاسی ہے۔وہاں زمین پر جنگ ہو رہی ہے اور یہ گینگ وار ہے۔ہم لوگوں کے قلم لکھ لکھ کے تھک گئے ہیں کہ امریکہ پاکستان کا دشمن ہے۔پاکستا ن واقعی ہماری اینٹلی جنس اور فوج کی وجہ سے قائم ہے۔عوام کے سامنے اب صرف دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں جن کو وہ منتخب کر کے اس ملک کو بچا سکتے ہیں۔محب وطن پارٹیوں میں ن لیگ اور تحریک انصاف ہے۔عوام کی آنکھیں بالکل کھل جانی چاہیءں اور ہم سب کو ملک بچانے کے لئے تمام دوسرے دھوکہ باز افراد اور سیاستدانوں سے محتاط رہنا چاہیئے۔اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ ذوالفقار مرزا کا رحمٰن ملک اور ایم کیو ایم سے کوئی سیاسی اختلاف ہے تو پھر ہم سب بطور مسلمان اس بات پر بھی قائم ہیں کہ قرآن پاک سر پر اٹھا کر کوئی مسلمان جھوٹ نہیں بول سکتا۔
اس ساری پریس کانفرنس سے موجودہ جمہوریت پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں اور عوام کے اعتماد کا قتل عام ہوا ہے۔ عوام میں ایک اور منفی تاثر یہی ابھرا ہے کہ کیا ہمارے موجودہ حکمران قاتل اور بھتہ خور ہیں؟کیا ہم لوگ ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں جو ملک دشمن اور امریکہ نواز ہیں؟اس ساری پریس کانفرنس سے یہ بھی پول کھلا ہے کہ ذوالفقار مرزا نے یہ سارے انکشافات یقیناًصدر پاکستان سے پہلے کر دیئے ہونگے اس کے بعد خود یہ پریس کانفرنس کی ہو۔ہو سکتا ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو انڈر پریشر کرنے کے لئے ذوالفقار مرز ا کو استعمال کیا ہواور اس کی قربانی دیکر سندھ میں اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کیا ہو۔لیکن ذوالفقار مرزاکے اس سچ سے خود پاکستان پیپلز پارٹی کو اور ان کی حکومت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔اس پریس کانفرنس سے بے شک ذوالفقار مرزا نے سچ بولا ہو گیا ،سیاست بھی کی ہو تب بھی کراچی میں مزید حالات خرا ب ہونگے،مزید لوگ مریں گے،اب عوام اور کراچی مزیدکرِچی کِرچی ہو گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ میرے قارئین اور اخبار کو حفظ و امان میں رکھے!سب کو ایڈوانس عید مبارک،احقر چند دن ایڈیٹوریل کے صفحے سے غائب رہیگا اور آپ سب میرے والد مرحوم جناب سلطان احمد رانجھا صاحب کے لئے خصوصی دعا کیجئے گا ،ان کی وفات کو ایک سال ہو گیا ہے ،میں اپنی عید ان کی قبر سرہانے دعاؤں میں گزاروں گا،اللہ آپکو اور پاکستان کو سلامت رکھے۔آمین