URDUSKY || NETWORK

مجھے سیا ست کر نی ہے

114

مجھے سیا ست کر نی ہے

تحریر: محمد سجاد اکرم
دنیا میں قدرتی آ فات کا نہ کو ئی خا ص مر کز ہے اور نہ ہی کو ئی خاص وقت مقرر ہے یہی وجہ ہے کہ ان قدرتی آ فات کا بروقت مقا بلہ کر نا انسا ن کے بس کی بات نہیں تا ہم اشرف المخلوقات ہو نے کی وجہ سے انسان نے اتنی زیادہ ترقی کر لی کہ زلزلہ ہو یا سیلاب ،انسان نے ان قدرتی آفات کا بروقت مقا بلہ کر نے کا حوصلہ ضرور رکھتا ہے جس کے لئے اس نے جدید قسم کے آلات بھی ایجاد کیئے اور اس بات میں کو ئی شک نہیں کہ ایسی آزمائشیں انسان پر روزانہ نہیں بلکہ سالوں بعد آ تی ہیں لیکن پاکستان میں مون سون کا سلسلہ تو ہر سال شروع ہو تا ہے کبھی ساون کی بارشیںزیادہ ہو تی ہیں تو کبھی کم۔ لیکن پاکستانکا 64 واں جشن آ زادی منا نے والی قوم کے حکمرانوں نے ترقی کے دعوے تو بہت کیئے لیکن جب بھی مون سون کی بارشیں ہوئیں تو ان کی کارکردگی کا سا را پول کھل کے سامنے آ گیا ندی ، نالوں میں پانی کی بہتات ،کچے مکانوں کی چھتیں گرنا، کچی دیواریں گرنا تو معمول کی بات ہے لیکن گلیوں ،محلوں، سڑکوں پر دو دو تین تین فٹ پانی اکٹھا ہو جا نا تو معمول کی بات نہیں حقیقت تو یہ ہے کہ ترقیاتی کاموں کے لئے خرچ ہو نے والا فنڈ شاید نکلتا ہی بے ایمانی کی بنیاد پر اور اس حرام کی کمائی میں اوپر سے لے کر نیچے تک ہر فرد ہی گنہگار ہے کیو نکہ ایسے تر قیا تی کاموں کا نہ کو ئی معیار ہو تا ہے اور نہ ہی کو ئی ٹا ئم لیمنٹ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان دن بدن اندورنی اور بےرونی قر ضوں کے بوجھ کی وجہ سے تر قی کرنے کی بجائے تنزلی کی طر ف جا رہا ہے اور ایسے میں سیلاب جیسی خطرناک صورتحال پر بھی ہمارے حکمران ماسوائے چند ایک کے ہر کوئی سیاسی پوائنٹ سکو رننگ کر نے کی کو شش میں لگا ہو اہے ا س بات میں بھی کو ئی شک نہیں کہ یہی حکمران اپنے ٹکٹ ہو لڈر کو الیکشن جتوانے کے ڈور ٹو ڈور مہم چلاتے ہیں کیو نکہ ٹکٹ ہو لڈر کو کامیاب کروانا شاید اس لئے ضروری ہو تا ہے کہ کہیں ہماری خاندانی سیاست ختم نہ ہو جا ئے لیکن پاکستانی تا ریخ کے بدترین سیلاب نے دوکڑور پاکستانی عوام کو نہ صرف بے گھر کر دیا بلکہ انہیں بے سروسامانی کی حالت میں بھوکے پیاسے نیلے آ سمان کی چھت کے نیچے زندگی بسر کر نے پر مجبور کر دیا
جس کے لئے پاکستانی عوام اپنے تہی کو ششوں میں مصروف عمل ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ان سیلاب زدگان کی مدد کی جا ئے اور ا س موقع پر پاکستانی افواج کا ذکر تو سنہری حروف میں کر نا چا ہیئے جو سیلاب زدگان کو ہر ممکن سہولت فراہم کر نے میں پیش پیش ہے اور اسی فوج کی بدولت ہزاروں قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو سکا اور کم سے کم قیمتی جا گنوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے یہ پاک فو ج دن رات ایک کئے ہو ئے ہے جس کے متعلق صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ (قدرتی آزمائش)سیلاب ہمارے اپنے برے اعمال کا نتیجہ ہے اور ان برے اعمال میں چند ایک مقبول نیکیوں کا اجر ہمیں دنیا میں پاک فوج کی صورت میں مل رہا ہے
اور جو حکمرا ن صرف میڈیا میں بیرونی ممالک سے ابھی تک امداد کی اپیل کر رہے ہیں نہ صرف بیرونی بلکہ ظلم و زیادتی کا شکا ر اس پاکستانی قوم سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنے حصے کی روٹی کے کچھ نوالے ان سیلاب زدگان کو دیں اس سے اﷲ تعالیٰ کی ذات آپ پر خوش ہو گی اور ہمارے حکمران جو اس وقت بھی ترقیاتی کاموں کے فنڈز کے چکر میں ہیں بلکہ مال بناﺅ کے چکر میں ہیں حقیقت میں قصور ان کا نہیں بلکہ یہ ہمارے ہی وہ بر ے اعمال ہیں جو ان حکمرانوں کی صورت میں ہمارے سا منے ہیں دعا ہے اﷲ تعالیٰ ہمارے نوجوانوں کو سیدھی راہ پر چلا ئے جو ملک کی بھاگ ڈور سمبھلانے کے لئے عملی اقدامات اٹھا نے کی جرات کریں جو ان جعلی حکمرانوں کا راستہ روکنے کے لئے الیکشن لڑنا اپنا پہلا فرض سمجھیں اور دعا ہے کہ نوجوان اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے اس نعرہ پر کاربند ہوں ملک بنا یا تھا اسے نہ صرف بچائیں گے بلکہ اسے سنورنے کے لئے انہیں مجھے سیاست میں آ نا ہے کا نعرہ ان کا ہو اس کے ساتھ ساتھ ”مجھے سیا ست کر نی ہے“ کا نعرہ لگا نا ہو گا جس کے بغیر شا ید ہم مزید آ ئندہ 64سال اسی طر ح ان حکمرانوں کے رحم و کرم پر گزار دیں اور اسی پستی میں گزار دیں اور جب تک ہمارے ملک کا قر ضہ 156ارب ڈالر سے کہیں بڑھ کر ہو جا ئے گا خدا نہ کر ے ہمارے آ نے والی نسلو ں کو ایسا دن دیکھنا پڑے جو حقیقت میں ہماری اپنی غلطیوں کا نتیجہ ثا بت ہو