URDUSKY || NETWORK

عوامی طاقت

111

تحریر : سید فرزند علی (لاہور)
وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کی جانب سے ناموس رسالت قانو ن میں ممکنہ ترمیم اور توہین رسالت کی مرتکب خاتون آسیہ مسیح کی رہائی کے امکان کو واضح طور پرمستردکرنے کے بعدتحریک ناموس رسالت پاکستان کے قائدین نے بھی اپنی احتجاجی تحریک ختم کرنے کا باضابطہ اعلا ن کردیا تاہم 18فروری کو ملک بھرمیں یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیاگیاہے ۔urdu-columnist
یقیناتحریک ناموس رسالت پاکستان کی کامیابی کسی انقلاب سے کم نہیں ہے لیکن اسے مکمل انقلاب نہیں کہاجاسکتاکیونکہ آج بھی پاکستان پر کھوکھلے حکمران قابضد ہیں جوکسی بھی پریشر کو برداشت نہیں کرسکتے وہ پریشر بیرونی ہویاپھر عوامی سطح کا اندرونی پریشر ہو یہ کھوکھلے حکمران وہی کریں گے جس میں انکو ذاتی مفاد زیادہ نظر آئے گا ۔
سابق گورنر پنجاب معلون سلمان تاثیر کی جانب سے توہین رسالت کی مرتکب آسیہ مسیح کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھانے سے پاکستان میں ایک بار پھر ناموس رسالت قانون کو متازعہ حیثیت دینے کی ناکام کوشش کی گئی اس سوچے سمجھے منصوبے کے بعد اسلام دشمن بیرون ممالک کی تنظیموںسے پلنے والی پاکستان کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی سرنکال لیا اور حکومت پاکستان سے ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کیلئے مطالبے شروع کردئیے اس دوران توہین رسالت قانون کو متنازعہ کرنے والے گورنرپنجاب سلمان تاثیر کوموت کے گھاٹ اتارنے والے غازی ممتاز قادری کے شایان شان استقبال کو دیکھ کرنام نہاد این جی اوز توخاموش ہوگئی لیکن غیر ملکی قوتوں کی جانب سے حکومت پاکستان پر پریشر جاری رہا پھرکیاہوا؟ وہی جس خدشے کا ہم پہلے اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستان کے کھوکھلے حکمران کسی بھی پریشر کو برداشت نہیں کرسکتے اسطرح پاکستان کے حکمرانوں نے ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کیلئے راستے تلاش کرنا شروع کردئیے اس کیلئے سیکولر انتہاپسند میڈیا چینلو ں کو بھی استعمال کیاگیا جنہوں نے نام نہاد علماء کرام کو بلا کر ناموس رسالت قانون 295سی کے غلط استعمال کیلئے دلیلیں دینا شروع کردی جس پر ایک بار پھر ختم نبوت پر ایمان رکھنے والے پروانوںنے سروں پر کفن باندھ لیااور سڑکوں پر نکل آئے اس طرح الگ الگ پلیٹ فارم سے ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیاگیا اور اس کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کئے گئے جن میں سے مسلم لیگ (ق) سمیت کچھ جماعتوں نے مکمل طور پر سپورٹ کیاجبکہ کچھ جماعتو ں نے اقتدار کی باری کے باعث غیر ملکی قوتوں کی ناراضگی کو لینامناسب نہ سمجھا تاہم جو ملاوہ چلتاگیااسطرح ناقابل یقین ایک بہت بڑا قافلہ بن گیاجس نے پہلے ملک گیر ہڑتال کے ذریعے اور بعدازاکراچی اور پھر لاہور میں طاقت کا بھر پور مظاہرہ کرکے حکومت کے علاوہ دنیا بھرکو پریشان کردیاابھی 20فروری کو پشاور میں لاکھوں افراد کی ریلی کی تیاریاں جاری تھیں کہ وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی نے وزیر قانون بابراعوان کے خط کے جواب اورجمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد ناموس رسالت قانو ن میں ممکنہ ترمیم اور توہین رسالت کی مرتکب خاتون آسیہ مسیح کی رہائی کے امکان کو واضح طور پرمستردکردیااس سلسلے میں وزارت قانون اور دیگر متعلقہ اداروں کو تحریری ہدایات بھی جاری کردی گئی اسکے بعد وزیراعظم نے علماء کرام سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ ان مطالبات کی منظوری کیلئے شروع کی گئی احتجاجی تحریک کو ختم کردیں جس پر تحریک ناموس رسالت پاکستان میں شامل تمام جماعتوں کا سربراہی اجلاس منصورہ لاہور میںمنعقد ہوا جس میں حکومتی اقدامات پرغور وفکراور اطمینان کے بعد تحریک کے خاتمے کاباقاعدہ اعلان کردیاگیاتاہم 18فروری کو یوم تشکر منانے کا بھی اعلان کیاگیاآخر کیوں نہ منایاجائے ؟کیونکہ تحریک کی کامیابی ایک بہت بڑ ی پیش رفت ہے ۔
ختم نبوت کی تحریک ہویاناموس رسالت پاکستان کی تحریک ہوعوامی طاقت کے سامنے ظالم سے ظالم حکمران بھی نہیں ٹھہر سکتاماضی قریب میں تیونس ،الجرائر اور مصر میں عوامی طاقت کے سامنے عرصہ دراز سے موجود ڈکٹیٹروں کوبھی گھٹنے ٹیکنے پڑیں اور یہ ڈکٹیٹرجس امریکہ کوطاقت کا اصل سرچشمہ سمجھتے اور اس کی غلامی میں مصروف رہتے تھے وہ بھی مشکل وقت میں کام نہیں آسکااسے بھی خلق خد اکا ساتھ دیناپڑا ۔
حال ہی میں پاکستان کے اندر ایک امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کا ایشو سرگرم ہے یہ وہ دہشت گرد ہے جس نے لاہور کے علاقہ مزنگ چونگی میں دو نوجوانوں کو گولیوں سے چھلنی کرکے شہید کردیا تھا جبکہ دوسری گاڑی میں موجود اس کے ساتھیوں نے ایک موٹرسائیکل سوارنوجوا ن کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیا تھااس دہشت گرد کی گرفتاری کے بعد امریکہ مسلسل یہ دعویٰ کررہاہے کہ ریمنڈ ڈیوس ایک سفارتکار ہے اور اسے ویانا کنونشن کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اورریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں دونوں نوجوانوں کو گولیاں ماری اس لئے اسے فوری طور پر رہاکیاجائے جبکہ ریمنڈ ڈیوس خودیہ اقرارکرچکاہے کہ وہ لاہور میں موجود امریکی قونصلیٹ میں بطور کنسلٹنٹ (ٹیکنیکل ایڈوائزر)ڈیوٹی ادا کرتاہے اسکا پاسپورٹ جو اسوقت پولیس کے قبضے میں ہے اس بارے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ خان کاکہناہے کہ ریمنڈ ڈیوس کسی سفارتی ویز ے پر نہیں بلکہ بزنس ویزے پر پاکستان آیا تھا اور وہ اس سے پہلے بھی دس بار پاکستان آچکاہے اور جہاں تک پولیس تفتیش کا تعلق ہے تو اس سے ثابت ہوا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوانو ں نے کوئی پہل نہیں کی ان کے پاس اسلحہ ضرور تھالیکن انہو ں نے اسے استعمال نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے ریمنڈڈیوس کو روک کر لوٹنے کی کوشش کی تھی ۔
ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے موقع پر پولیس کو جو چیزیں موقع پر ملی تھی اس میں خفیہ ویڈیوریکارڈنگ والا کیمرہ (جوسٹل فوگرافی بھی کرتاتھا) وائرلیس سیٹ ،جدید ترین پستول ،سیون ایم کی تقریبا 100گولیاں،ٹیلی سکوپ ،کٹر،خنجراور میڈیکل بیگ کے علاوہ افغان بارڈر کے علاقہ حیات آباد ،پشاور اور بھارتی سرحدی علاقہ واہگہ بارڈرکی شاہراہ ،فوجی تنصیبات،BRBنہرکے پل اور خفیہ ایجنسیوں کے دفاترکی ممنوعہ تصاویر،شدید عوام رش والی مختلف مارکیٹوں اورمساجد کی تصاویر شامل ہیں کیایہ تمام سامان کسی بھی ملک کا کوئی سفارتکار رکھ سکتاہے ؟ان تمام چیزوں کی برآمدگی کے علاوہ یہ بھی کہاجارہاہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی گاڑی سے بہت سا اہم سامان عباد الرحمن کو کچلنے والیتیزرفتار امریکی قونصلیٹ کی گاڑی لے کر فرار ہوتے ہوئے لے کر چلی گئی ہے  ۔
ان اصل حقائق کے سامنے آنے کے بعد کہ ریمنڈ ڈیوس ایک امریکی ایجنٹ تھاجو یہاں دہشت گرد کاروائیاں کروانے کیلئے خفیہ مشن پر تھا اس کے دہشت گردوں سے روابط تھے جن کے ذریعے دہشت گردی کی کاروائیاں کروائی جاتی تھی جبکہ امریکہ پاکستان کے اندر فرقہ واریت کو فروغ اور دہشت گردی کی کاروائیاں کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرکے اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنا چاہتاہے ۔
آج کل کچھ دانشورحضرات اور سیاستدان امریکی خوشنودی میں یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ امریکہ کا پاکستان کے ساتھ سٹراٹیجک اتحاد بہت ضروری ہے اگر دونوجوانوں کو قتل کرنے والے امریکی شہری کو نہ چھوڑا گیاتو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات خراب ہوجائیں گے امریکہ پاکستان کی امداد بند کردے گا اورخدانخواستہ پاکستان پتھر کے زمانے میں چلاجائے گا لیکن میں سمجھتاہو ں کہ ان لوگوں کی خام خیالی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں امریکہ کی نہیں بلکہ امریکہ کو ہماری ضرورت ہے اگر پاکستان آج نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کردے ،افغانستان کیلئے امریکی سپلائی لائن کو منقطع کردے اور ڈالر کا لین دین بندکردے تو امریکہ پاکستان کے آگے نہ صرف گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گابلکہ فوری طور پر وہ افغانستان سے بھی بھاگ جائے گا ۔
پاکستانی تھینک ٹینک ،حکومت ،سیاستدانوں اور دانشورحضرات کو حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ایسے موقع پرمحب وطن ہونے کا کردار ادا کرنا چاہیے اور اس امریکی دہشت گرد کو اس کے عزائم تک پہنچانا چاہیے اگر انہوں نے عوامی خواہشات کے ہٹ کر کوئی غیر قانونی اقدام اٹھایا تو پھر شائد یہاں بھی تیونس الجرائر اور مصر کی طرح بہت بڑا عوامی ریلا سڑکوں پرنکل آئے گا جو حکومت کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گا ۔