URDUSKY || NETWORK

کیا واقعی ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے؟

104

کیاواقعی ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیںہے…..؟؟؟
امریکی عیسائی دہشت گردقاتل ریمنڈڈیوس کی ممکنہ رہائی اورمقتول فہیم کی بیوہ کی خودکشی کیاہے……..؟؟؟

اکثر میں خود سے یہ سوال کیا کرتاتھا کہ کیایہ حقیقت ہے کہ جس معاشرے میں انصاف نہ ہووہاں ظلم کی سیاہ را ت چھاجاتی ہے…..؟ مگر ہر با راپنے دل و دماغ کے درمیان ہونے والی لاحاصل بحث و تکرار کے نتیجے میںکسی بھی تسلی بخش جواب کے آئے بغیرہی میں تھک ہارکراپنے اِس سوال سے خود ہی جان چھڑالیاکرتاتھا کہ کون پڑے اِس بحث میں اور سُکھ کا سانس لے کر زندگی کے دوسرے معاملات میں لگ جاتاتھا مگرمجھے اپنے اِس سوال کا جواب گزشتہ دنوں اُس وقت مل گیا جب یہ انتہائی افسوس ناک خبر سُننے اور پڑھنے کو ملی کہ فیصل آباد میںامریکی عیسائی دہشت گرد شہری ڈیمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری فہیم کی 25سالہ بیوہ شمائلہ کنول (جس کی فہیم کے ساتھ صرف چھ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اِس امریکی دہشت گردی شہری نے کتنی بیدردی سے فائرنگ کے اِس کا وہ سُہاگ اُجاڑ کررکھ دیا جس کے لئے شمائلہ کنول بابل کے گھر سے زندگی بھرساتھ بنھانے کا وعدہ کرکے آئی تھی) اِس نے اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں ملوث ریمنڈڈیوس کی ممکنہ رہائی پر دلبرداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھاکر خودکشی کرنے کی کوشش کی جِسے فوری طور پر تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیاگیاجہاں وہ کئی گھنٹوں تک زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعددم توڑ گئیں۔ Azam-Azim-Azam
اِس المناک واقعہ کے بعد پھر مجھے بڑی شدت سے یہ احساس ہو گیا کہ واقعی ہمارے ملک میں اِنصاف نام کی کوئی چیزنہیں ہے ….؟؟جہاں قاتل کُھلے عام قتل کرکے بھی چھوٹ جاتے ہیں جیسے اِن دنوں ہماری حکومت امریکی دباو ¿ میں آکر اُس امریکی عیسائی دہشت گرد قاتل ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑنے پر آمادہ نظر آتی ہے جس کا اِن دنوں پاکستان کی عدالت میں مقدمہ چل رہاہے اورآج جس کی رہائی کو اپنی اَنا کا مسلہ بناکر پوری امریکی حکومت متحرک ہے جس کو سزاسے بچانے اور اِس کی ممکنہ رہائی کے لئے امریکی حکومت اپنا ہر ناجائز دباو ¿ حکومت ِ پاکستان پر ڈالے ہوئے ہے تو اِس کے ساتھ ہی مجھے اپنے اُس سوال کا جواب بھی مل گیا کہ واقعی جس معاشرے میں اِنصاف نہ ہووہاں ظلم کی سیاہ رات چھاجاتی ہے اور فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول کی طرح اِنصاف نہ ملنے پرمقتولین کے پیارے مایوس ہوکر خودکشی کرلیاکرتے ہیں شمائلہ کنول کی خودکشی کا وہ واقعہ ہے جیسے میڈیا نے خاصی توجہ دی ہے جبکہ اِس کے برعکس ہمارے یہاں روزانہ بہت سے نہ جانے کتنے ایسے واقعات رونماہوتے ہیںاور گزرجاتے ہیں جو میڈیا کی پہنچ سے باہر ہوتے ہیں جن میں اِن کے پیارے اپنے مقتولین کے قاتلوں کی کبھی سیاسی وابستگیوں اور کبھی دولت کے بدولت سزاو ¿ں سے بچ جانے پرگھٹ گُھٹ کر مرتے ہیں تو کبھی شمائلہ کنول کی طرح یکدم سے زہریلی گولیاں کھاکر یاکئی دوسرے طریقوںسے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیتے ہیں۔
تو وہیں حکومتی حلقے اِس بات سے بھی خائف نظر آتے ہیں کہ فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول کی جانب سے اپنے مقتول شوہر فہیم کے قاتل امریکی عیسائی دہشت گرد شہری ریمنڈ ڈیوس کی قبل ازوقت ممکنہ رہائی پراِنصاف نہ ملنے کے مفروضے پر دلبرداشتہ ہوکراِس نے خودکشی کرکے ایک بڑی غلطی کی ہے کیونکہ ابھی یہ کیسے ممکن ہوسکتاتھا….؟ کہ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ہوجاتی جبکہ ابھی تو پاکستانی عدالت میں اِس کے مقدمات کی سماعت جاری ہے تو ایسے میں یہ کیسے ….؟ہوتا کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے کا کوئی فعل کر کے توہین ِ عدالت کی مرتکب ہوتی فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول نے خودکشی کرنے میں جلدبازی کی ہے اِسے کسی بھی حال میں ابھی خودکشی نہیں کرنی چاہئے تھی جب تک پاکستان کی عدالت اِس کا کوئی فیصلہ نہ سُنا دیتی ۔ایک طرف حکومتی حلقے یہ کہتے نہیں تھک رہے ہیں تو دوسری طرف فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول کی موت کے سبب عوامی حلقوں میں حکومت مخالف جذبات میں شدت آگئی ہے اور اِس امریکی بیان کے بعد تو عوام میں حکومت سے اور زیادہ نفرت کی آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں جس کے مطابق گزشتہ دنوں صدرمملکت آصف علی زداری سے پاکستان میںامریکی سفیر کیمرون منٹر نے ایک ملاقات کے دوران صدرمملکت آٓصف علی زرداری کو لاہور میں دوپاکستانی نوجوانوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی عیسائی دہشت گرد اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے اعلیٰ امریکی حکام کا کھلم کھلا پیغام پہنچایا اور صدرمملکت آصف علی زرداری پر امریکی سفیر منٹر نے امریکی حکومت کا منترپڑھ کر بھونک کر حکومت پاکستان پر زوردیتے ہوئے امریکی اہلکار رعیسائی دہشت گردیمنڈ ڈیوس کو لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کے قتل کے الزام سے سفارتی استثنیٰ دیکر اِسے فی الفوراور بلامشروط رہاکرنے کا مطالبہ کیا جس کے جواب میں ہمارے فہم وفراست سے اچھی طرح سے لبریز صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے انتہائی عجزوانکساری سے یہ عرض کی کہ جنابِ عالی !(میرے پیارے ا مریکی حکام )شائدہم پہلے تو کچھ نہ کچھ کرلیتے مگر کیاکریں کہ ریمنڈڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک نوجوان فہیم کی بیوہ کی خودکشی کے واقعہ سے پیداشدہ صُورتحال سب کے سامنے ہے اور آپ لوگ خود بھی دیکھ رہے ہوں گے کہ پاکستا ن بھر میں پہلے ہی اِس حوالے سے عوام میں بہت غم وغصہ پایاجاتاہے بیوہ کی خودکشی سے عوامی جذبات میں مزیدشدت آگئی ہے اِس منظر اور پس منظر میں حالات واقعات یہ تقاضہ کررہے ہیں کہ دونوں ممالک کا مفاد اِسی میں ہے کہ خاموشی اختیار کریںاور صبروتحمل کا مظاہرہ کیا جائے اورمعاملہ چونکہ عدالت میں ہے اِس لئے عدالت کے فیصلے کا انتظار کیاجائے جس کے بعد امریکی سفیر کیمرون منٹر کو یہ احساس پوری شدت سے ہوگیاکہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری پر اپنی امریکی حکومت کا لایاگیا کوئی منتر نہیں چلا تو وہ اپنازراسامنہ بناکر چلے گئے مگر شائد ہمارے صدرمملکت آصف علی زرداری اِس فکر میں ہی مبتلاہورہے ہیںکہ کہیں اِن کی کسی بات سے امریکی حکام ناراض نہ ہوگئے ہوں اور اِ ن کی اِسی ناراضگی کے نیچے میں کہیں اقتدار کی کُرسی امریکا کھسکا نہ دے اور یہ اپنے اقتدار سے ہی ہاتھ دُھو بیٹھیں۔
جب کہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت ِپاکستان ریمنڈ ڈیوس کیس کے حوالے سے آج مشکل کا شکار ہے اِس سے پہلے یہ کبھی بھی اور کسی بھی ایسے معاملے میں اتنی پریشانی کا شکار نظر نہیں آئی تھی جتنی مشکل اور آزمائش سے یہ اِن دنوں دوچار ہے اِسے ایک طرف تواپنا اقتدار بچاناہے اور دوسری طرف عوامی غیض و غضب سے بھی خود کو محفوظ رکھناہے یعنی یہ ایک ایسی بندگلی میں پھنس چکی ہے جہاں آگے بڑھنے اور پیچھے ہٹنے دونوں ہی صُورتوں میں اِسی کا نقصان ہے بہرحال !امتحان کی اِس گھڑی میں اَب ہمارے حکمرانوں کو یہ سوچنا ہے کہ وہ امریکی دباو میں آکردوپاکستانیوں کے قاتل امریکی عیسائی دہشت گر ریمنڈڈیوس کو چھوڑتے ہیں یا اِسے سزادے کر پاکستانیوں میں اپنے خلاف نفرت میں ہونے والے اضافے کوکم کرتے ہیں۔اوریہ ثابت کردکھاتے ہیں کہ پہلے پاکستان اور عوام کی خواہشات اِنہیں مقدم ہیں تو پھر سیاسی مفادات اور ذاتی وابستگیاںہیں۔
ویسے کہاجاتاہے کہ جس قوم میں اِنصاف نہیں ہوتااِس کو خدابھی پسند نہیں کرتاہے اہل علم و دانش کے نزدیک شائد یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں وافر مقدار میں اِنصاف کی عدم فراہمی ہے تب ہی تو خدابھی ہماری قوم کو پسند نہیں کررہاہے اور وہ ہم سے سخت ناراض ہے اِس کی مثال یہ ہے کہ آج ہم طرح طرح کے مسائل کے شکار ہیں کوئی ایک بھی ایسا مسلہ نہیں ہے کہ جس سے ہم آج تک پوری طرح سے نمٹ سکے ہوں آئے روز کوئی نہ کوئی نیامسلہ اپناسراُٹھائے ور پھن پھولائے گھر کی دہلیز پر کھڑانظرآتاہے اِس ساری صُورتِ حال کے تناظر میں ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ کس قدر جلد ممکن ہو کہ ہم اپنے خالقِ کائنات کی ناراضگی کو ختم کرنے کی کوشش کریںاور اِسے راضی کر کے اپنے اُن تمام مسائل سے نجات حاصل کریں جن میں ہم پھنس کر رہ گئے ہیں تاکہ ہم اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھنے کے بجائے اپنی توانائیاں اپنے ملک اور ملت کی صحیح معنوں میں تعمیر و ترقی کے خاطر وقف کرکے سُرخروہوسکیں بہرکیف دوسری جانب اِس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ دنیاکی کسی بھی قوم کو ا نصاف اِسی لمحے ممکن ہے جب اِنسان اِستحصال کے غیراِنسانی جبر سے آزاد ہو اور ذرائع پیداوار پر کسی ایک طبقے کا قبضہ نہ ہومعاشی اِنصاف کے بغیر اِنصاف کا کوئی بھی تصورمحض تجریدیت ہے مگر آج افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ ہمار ے ملک میں بسنے والے لوگ جنہیں اِنسان کہاجاتاہے وہ نہ تو اِنسانی اِستحصال کے غیر اِنسانی جبر سے آزاد ہیں اور نہ ہی ہمارے ملکی ذرائع پیداوار پر کسی ایک طبقے کا قبضہ نہیں ہے بلکہ حقائق اور مشاہدات چیخ چیخ کر یہ بتارہے ہیں کہ ہمارایہ ملک پاکستان دنیا کا ایک ایسا آزاد ملک ہے جس کے ذرائع پیداوار پرظاہر و باطنی اعتبار سے نہ صرف اِس میں رہنے والے کئی طاقتور ترین طبقوں سمیت اِن پر دوسرے ممالک کے کارندوں کا بھی قبضہ ہے جو گزشتہ 63سالوں سے اِنسانی اِستحصال سے غیر اِنسانی جبر کے مرتکب ہورہے ہیںیوں شائد اِسی بِناپر ہمارے یہاں اِنصاف کا کوئی بھی تصورمحض تجریدیت ہے ۔اور اتفاق سے اِنہی ملکی اور غیر ملکی طاقتورین افراد کا ٹولہ ہے کہ جو ملک پر اقتدار ِ مکروہ کے طور پر بھی اپنی حکمرانی قائم کئے ہوئے ہے جس نے ملک میں اِنصاف کی نرم ونازک ٹہنی کو مروڑکر رکھاہواہے جس سے ملک میں اِنصاف ختم ہوکر رہ گیا ہے حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ جب عدل طاقتوروں کا سہارابن جائے تو معاشرہ برباد ہوجاتاہے۔
آج امریکی عیسائی دہشت گرد قاتل ریمنڈ دیوس اگر پاکستان سے رہائی پالیتاہے تو ممکن ہے کہ اِس کی رہائی سے امریکا تو خوش ہوجائے مگر پاکستانی عوام اپنے اُن حکمرانوں کو کبھی بھی معاف نہیں کریں گے جنہوں نے پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے ہر سطح پر کوشش جاری رکھی تھی اور اپنے اِسی روئے سے دنیا کو یہ بتادیا کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں انصاف نہیں ہے ۔پھر اِس کے بعد وہی کچھ ہوگا جس کے بارے میں یہ کہاجاتاہے کہ جب اِنسانی معاشرے سے عدل مفقود ہوجائے تو اِنسان مایوس ہوجاتاہے اور آبادیاں فساد سے بھر جاتی ہیں۔*****