URDUSKY || NETWORK

کہنے میں کچھ حرج نہیں!!!!

122

کہنے میں کچھ حرج نہیں!!!!

تحریر: شین شازی
جس طرح ہمارے ہاں ہر مصیبت میں اس کا رخ کسی سازش یا امریکہ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے با الکل اسی طرح حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھنے کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ بھی ایک سازش تھی اور ہے اور وہ سازش ’ڈالر سازش‘ ہے ….. اس مصیبت ذدہ ماحول میں کسی سازش کا نام لینا ویسے بھی بری بات ہے لیکن کیا، کیا جائے کہ جب ہر طرح کے سکینڈل ،مشکلات، مسائل اور بحرانوں میں قوم گرفتار ہو ،میاں افتخار حسین کے بیٹے کا قتل،رضا حیدر کا اہدافی مارا جانا،مارگلہ حا دثہ اور دہشت گردی کے پے در پے واقعات ہو رہے ہوں اس دوران پانی نے کئے کرائے تمام حادثات پر پانی پھیر دیا اور بھلا ہو ہمارے سیاست دانوں کا کہ انہوں نے سب کچھ پانی میں بہنے دیا ،پل،ہوٹل،گھر،سکول،دفاتر،فصلیں سب کچھ تو بہہ گئے اور ایسے بہہ گئے کہ ہمارے حکمرانوں نے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو زمین پر رہ کر ہمارے چاند جیسے ملک کی وہ تصویر دکھائی کہ ان بیچارے کو بھی کہنا پڑا کہ یہ 28 جولائی کو جو کچھ ہوا ہے یہ تو سونامی 2004 ۔زلزلہ 2005 اور ہیٹی کے زلزلہ سے بھی زیادہ تباہ کن ہے بلکہ چھوٹی آنکھوں والے اس ہیرو کو یہ تباہی انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی لگی اور انہیں یہ کہنا پڑا کہ یہ تو ” سلو سونامی“ ہے اب کوئی پوچھے کہ ان حادثات میں ہزاروں اور لاکھوں انسان لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ ہمارے ہاں کے حا دثات میں لگ بھگ اڑھائی ہزار افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں اور شور مچایا جا رہا ہے کہ تباہی قیامت ِ صغریٰ سے کم نہیں، کمال ہے ہمارے سیاست دانوں،تخمینہ سازوں اور اندازہ کاروں کا کہ انہوں نے ڈالر اور یورو کے حصول کے لئے جس خوبصورتی سے جھوٹ بولا اس سے تو ہمارے گورے ماموں جان ہٹلر کے کار خاص گوئیلز بھی شرما گیا ہو گا اور اگر اس کی اس دنیا میں کوئی باقیات ہے تو شائد وہ اس کو بھی دم دبا کر بھگا کر لے گیا ہو گا ۔حیرت ہے کہ 2005 کے زلزلے کو ہم نے خفیہ دھماکہ اور ائیر بلیو حادثہ پر اے بلیک واٹر کی کارروائی قرار دیا تو اب سیلاب کی حد سے زیادہ تباہی پر بھی یقینی شبہ ہوتا ہے کہ حکومتی کارپردازوں نے اس خوبصورتی سے ”انتظامات“ کر رکھے تھے کہ سیلاب کی تباہی کا شور بھی مچ گیا اور جائز طور پر کشکول بھرنے کا موقع بھی مل گیا …. ویسے کہنے میں تو کوئی حرج نہیں ……. کیا کہیں گے آ پ؟۔