URDUSKY || NETWORK

جوتے دو ہی اچھے

120

جوتے دو ہی اچھے

تحریر: شین شازی
[email protected]
انجمن عالمی جوتا خور کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور گمان غالب ہے کہ عالمی ،علاقائی او عقل سے عاری سیاست دانوں پر یونہی جوتا باری ہوتی رہی تو جلد ہی جوتوں کی ختم ہونے والی نسل کے لئے ایک”بلیک پیس“ تنظیم وجود میں آ جائے گی ۔بھلا ہو منتظر الزیدی اور سابق امریکی آمر جارج بش جونیئر کے درمیان پڑنے والے پیچے کے کہ اس سے عوام دوست رسم کی ابتداءہوئی،پھر چین کے صدر ،پاکستان کے صدر ،مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ وغیرہ اس کے باقاعدہ رکن بن گئے مگر عراقی صحافی کے جوتا ما رنے کا جو مزا ہم نے اٹھایا وہ شائد کسی اور کی دفعہ نہیں مل سکا کہ اس حریت قلم کے حامی شخص نے دونوں پاؤں سے جوتے اتار کو بش کو دے مارے وہ تو بھلا ہو کہ بش صاحب نے شراب نہیں پی رکھی تھی اور انہوں نے کسی ماہر باکسر کی طرح اپنے آپ کو ”دشمن “ کی وار سے بچا لیا ورنہ وہ عراقی نوجوان کے وار سے بچ نہ پاتے بہرحال ہم اپنے لالی وڈ سیاست کے ہیرو صدر زرداری کے برمنگھم اجلاس میں پولیٹیکل شوٹنگ کے دوران پڑنے والے جوتے کے منظر سے فی الحال محروم ہیں لیکن اس آنجہانی جوتے سے صدر زرداری کو جو زور دار پذیرائی ہوئی ہے وہ شاید کسی اور پاکستانی ’مرد حر‘ کو نہیں مل سکی ہو گی ہماری لالی وڈ سیاست کے یہ ’بے تاج بادشاہ کم ہیرو‘ تو جب لندن ائیر پورٹ پر اپنی دبلی پتلی بیٹی آصفہ کے ساتھ جس لباس میں اترے اس سے تو یہی لگتا تھا کہ وہ واقعی برطانیہ جوتا کھانے آئے ہیں اور اب بات کرتے ہیں عمر عبداللہ کی…… بخشی سٹیڈیم میں بھارتی یوم آزادی کی تقریب میں انہیں ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کا ہوائی جوتا کھانے کا اعزاز حاصل ہوا انہیں غصہ تو بہت آیا ہو گا کہ کم بخت کشمیریوں کی قسمت کے ساتھ نشانہ بازی بھی خراب ہے اور ان کو یہ بات بھی پتہ نہیں کہ ان کے دونوں ٹانگیں اور دونوں پاؤں تاحال سلامت ہیں لہذا اگر جوتا پھینکنا ہی تھا تو کم از کم دونوں جوتے ہی پھینکتے ویسے بھی عید آنے والی ہے اور وہ دو جوتے پڑنے پر کہہ سکیں گے کہ انہوں نے عوامی جوتے پہن رکھے ہیں بہرحال وہ اس بات پر بہت ناراض ہیں کہ جوتے تو دو ہی اچھے ہوتے ہیں اک اکلوتے جاتے کا بھلا کیا فائدہ………