URDUSKY || NETWORK

ایٹمی قوت یا بھکاری“

95

ہمارے ملک کو آ زاد ہو ئے الحمداﷲ63/سا ل ہو گئے ہیں اس نے کئی طر ح کے زما نے دیکھے ۔کبھی بھوک دیکھی تو کبھی ا ناج میں خود کفیل ہو ا۔کبھی کسی آمر نے اس کو لو ٹا تو کبھی جمہوریت میں اس میں کرپشن میں ا ضا فہ ہوا کو ئی” سب سے پہلے پا کستان “کے نعرے سے اس پر ” قبض“ ہوا تو کسی نے” مظلوم“ بن کر اس کے ”تخت اقتدار “پر آ بیٹھا۔ کسی نے ا س کو ایٹمی قوت بنانے کا خواب دیکھا تو کسی نے اس پر کا م کیا تا کہ یہ ملک بیرونی دنیا میں ایک اہم مقام حا صل کر سکے۔تو کسی نے اس کو اسلامی دنیا کا ”ہیرو“ بنانے کے لئے جہدوجہد کی۔ تو کسی نے اس کو سازشوں کو شکار کیا ۔ کسی نے اس کو چھو ڑ کر خود کو اور اپنی سیٹ کو مضبوط کیا تا کہ ہر کام اس کی آ نکھ کے ایک ا شارے سے ہو جا ئے۔ تو کسی نے اسے امریکی ” لو نڈی “ بنایا
۔کسی نے انڈیا کی آنکھوں میں آ نکھیں ڈال کے بات کی تو کسی نے ایٹمی قوت ہو نے کا اعلان کر کے ایٹمی دھماکے کر دیئے۔کسی نے اپنے دور حکومت میں ہر چیز مہیا کی ۔ تو کسی نے اپنے دور حکومت میں بنیادی اشیاءہی چھین لیں اور تھوڑے سے لو گوں سے بلیک میل ہو کر پوری عوام کو یہ خوشخبری سنائی کہ وہ ان کے مقرر کئے ہو ئے ریٹو ں پر اشیاءخرید لیں۔کسی نے اسے اپنے باپ کی جاگیر سمجھا تو کسی نے ”جمہوریت“ میں عوام کے ساتھ کتوں جیسا سلوک کیا اور عوام کو بنیادی اشیاءکی کمی کا رونا رو کے بتا یا اور کہا عوام جیسے مر ضی ان لو گوں کے ”من گھڑت“ر یٹوں پر اشیاءخریدنا چا ہیں تو خرید لیں ” ہم کچھ نہیں کر سکتے “۔
قا ئد کا خواب تھا وہ پورا ہو گیا پھر ان کی ا چانک موت سے اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جو آ ج تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اس کے بعد کا فی حکمران آ ئے جہنوں نے اپنے اپنے انداز سے اسے”مضبوط“ کر نے کی کوشش کی تو کسی نے غیروں کے آ گے ڈال دیا۔ہمار ے ملک کے حکمرانوں نے اسے آ ج تک اپنی خواہشات کی بھینٹ چرایایہ تھے ہمارے ملک کے نشیب و فراز ۔ کہ کبھی زندگی نے اسے کیا بنا دیا توکبھی کسی نے اسے کیا سمجھا۔
یہ سب تو ایک طرف ہمارے ملک کوآزاد ہوئے 63- سال کا عر صہ ہو چکا ہے ہم پھر بھی ” غلام “ ہیں۔ اور امید ہے ابھی بہت عر صہ تک اور رہیں گے کیو نکہ ہم نے اپنے ملک کو غیروں کی آگ میں خود ڈال ہے۔ ایک طرف وہ ہمیں مار رہے ہےں تو دوسری طرف ” پالیسیاں “ بھی ان کی چلتی ہیں اور ہر حکمران جس کو امریکہ پسند کر ے وہ ” تخت اقتدار“ پر آتا ہے۔ امریکہ کی اتنی بات مانی جا تی ہے کہ اس کے کہنے پر ہمارے اپنے ہی اپنوں لو گوں کو ”آلو،سبزی“ کی طر ح کا ٹ رہے ہیں پھر بھی امریکہ جی ”ڈو مو ر“” ڈو مور“ کہہ رہا ہے تا کہ پا کستانی عوام ایک دوسرے سے دور ہو جا ئےں اوریہ ملک خا نہ جنگی کی طرف چلا جا ئے اور لو گ جگہ جگہ ایک دوسر ے کو سر عام مار دیں
پاکستان ایک ”ایٹمی طا قت “ ہے لو گ حیرا ن ہیں کہ یہ کیسے بن گیا ہے اس کو تو امریکہ کی زیر نگرا نی رہ لینا چا ہیئے تھا کیو نکہ امر یکہ اسے ایٹمی طا قت ہو تے ہو ئے کون سی حثیت د ے رہا ہے۔ اور تو او ر اس ملک پر یہ بھی حکومتی کرم ہے کہ امریکیو ںکو تو ہر کام کی چھو ٹ دی گئی ہے اور اپنے ہی ملک میں اپنے شہر یوں کو جو” عز ت“ دی جا تی ہے اس سے لو گ خود کو غیر ملکی تصور کر نے لگے ہیںامریکہ ہر بار ہر کسی کو چند ڈالڑوں سے خرید لیتا ہے۔اور وہ پاکستان کو بھول کر اپنے لئے سو چنا شروع کر دیتا ہے
اس کے ساتھ ساتھ شاید آ پ کو یہ بات بر ی لگے مگر حقیقت ہے اس ملک سے تو ایران بہتر ہے وہ ایٹمی طاقت بھی نہیں مگر پھر بھی امریکہ کی آ نکھو ں میں آ نکھیں ڈال کے بات کر تا ہے تو اسے ایٹمی طا قت ہو نے کا کیا فا ئد ہ ؟؟؟
ہمار ے ملک کے عوام خصو صا حکومتی مشینری کو سو چنا چا ہیئے کہ ہم نے خود کو کس دورا ہے پر لا کھڑا کیا ہے جس کی وجہ سے نا ہی اپنے ملک کی کو ئی خدمت کر سکتے ہیں اور نا ہی ان کو ا کھٹا رکھ سکتے ہیں مگر پھر بھی ” ڈو مو ر ڈومور “ مانتے ھا ر ہے یہ جا نتے ہو ئے بھی کہ ہر مطالبہ ماننا ہمارے اپنے لئے نقصا ن ہے ۔ اور ایک ایٹمی طا قت ہو تے ہو ئے بھی ہم کد ہر جا رہے ہیں کہ ہمارے اپنے ہی اپنے ملک کے خلاف ہو تے جا ر ہے ہیںاوراس بات کو صرف اس وقت ہی ختم کیا جا سکتا ہے جب امریکہ کو ” چٹا جواب“ دیا جا ئے اور اپنے عوام کی آ واز بنا جا ئے۔ایک ایٹمی طا قت ہو نے کا ثبوت دیا جا ئے اور امریکہ کی آنکھوں میں آ نکھیں ڈال کر بات کی جا ئے ورنہ” بھکاری “ تو پہلے ہی ہیں