URDUSKY || NETWORK

انصاف کا سورج طلوع ہونے کو ہے ۔

83

Umer-Khan-Jozvi

انصاف کا سورج طلوع ہونے کو ہے ۔

وطن عزیز اس وقت بے پناہ مسائل کا شکار اورملک کے سترہ کروڑ عوام پر مایوسی اور پریشانیوں کا غلبہ ہے گویا ملک کا ہر شخص نفسیاتی مریض کا روب دھار چکا ہے راحت ۔۔۔سکون اورہنسی خوشی کا دور دور تک نام ونشاں نہیں ہر طرف آہ وبکا ہ اور چیخ وپکار ہے معلوم نہیں کہ ہم کس جرم کی سزا بھگت رہے ہیں لیکن جرم نہیں جرائم ہمارے بھی کچھ کم نہیں جو لوگ ظالم ومظلوم ۔۔۔حلال وحرام ۔۔۔اپنوں وبیگانو ں میں تفریق ختم اورمال ودولت ۔۔۔اقتدار اوردنیاوی عیش وعشرت کو مقصد حیات بنا لیں ان لوگوں کو پھر ایسے ہی حالات سے گزرنا پڑتا ہے جس سے آج کل ہم گز ر رہے ہیں آج ہمارے اوپر جو لوگ بطور حکمران مسلط ہیں ان کے ہاں ظالم ومظلوم ۔۔۔حلال وحرام اور اپنوں اور بیگانوں میں کوئی تفریق نہیں اوریہی وجہ ہے کہ ان کے ان اعمال کی وجہ سے عوام روزبروز مسائل کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں کیونکہ یہ تو ایک اٹل حقیقت ہے کہ جہاں بھی ظالم ومظلوم کی تفریق ختم اور انصاف کو کپڑے میں لپیٹ کر مظلوم کی پہنچ سے دور کیا جائے تو پھر وہاں سیلاب اور زلزلے تو آتے ہیں مگر ترقی وخوشحالی اور راحت وسکون کا نام ونشان تک نہیں رہتا آج اس ملک میںہر شخص انصاف کیلئے در بدر ہے مگر کسی کو انصاف نہیں مل رہا اس ملک کے حکمرانوں نے تو انصاف کو اس طرح کپڑے میں لپیٹ دیا ہے کہ عوام 64 سالوں سے انصاف ۔۔۔انصاف پکار رہے ہیں مگر انہیں اس ملک کے کسی کونے میں انصاف نہیں مل رہا پچھلے 64 سالوں سے تومظلوم کو انصاف اور اسکا حق نہ مل سکا لیکن اب اس ملک کے ہر مظلوم کو انصاف ملنے کا خواب شرمندہ تعبیر دکھائی دے رہا ہے آج نہیں توکل ضرور اس ملک میں انصاف کا بول بالا ہوگا کیونکہ ظلم کی اکثر راتیں کٹ چکیں اب طلوع سحر ہونے میں اتنا زیادہ وقت نہیں کیونکہ سترہ کروڑ عوام میں اکثریت نے اب ظلم کی تاریک راتوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا تہیہ کرلیا ہے یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز سے انصاف کیلئے برسر پیکار عمران خان کی تحریک انصاف اس وقت ملک کی مضبوط سیاسی قوت بن کر ابھری ہے جس کا اندازہ حالیہ ہونے والے ضمنی انتخابات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے اور اس وقت تحریک انصاف ہی وہ پلیٹ فارم اورعمران خان ہی وہ واحد لیڈر ہیں جن کے ذریعے اس ملک میں انصاف عام ہونے کا خواب پورا ہو سکتا ہے کیونکہ انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے اورجب تک امریکی غلامی سے چٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکتا اس وقت تک یہ مقصد پورا نہیں ہو سکتا اس لئے یہ مقصد تب ہی پورا ہوگا جب تحریک انصاف برسراقتدار آئیگی عوام نے پاکستان مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کو بے شمار مواقع دیئے لیکن نواز سے لیکر زرداری تک کوئی بھی امریکہ کے سامنے ڈٹ جانے کو تیار نہیں ہوا اور اسی وجہ سے مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق مسائل بڑھتے گئے اور آج یہ حال ہے کہ ہمارے پاس وسائل کم اورمسائل زیادہ ہیں ایسے میں آج یہ حقیقت پوری طرح آشکارہ ہو چکی ہے کہ جب تک ہم امریکی غلامی کی زنجیر توڑ نہیں دیتے اس وقت تک ہمارے یہ مسائل کم نہیں ہونگے ۔ اوریہ تب ہی ممکن ہے کہ عمران خان کو آگے لایاجائے کیونکہ اس ملک کے سیاستدانوں میں عمران خان ہی وہ واحد لیڈر ہیں کہ جو پچھلے تیرہ سال سے امریکہ کے خلاف ڈٹا ہوا ہے اور امریکہ کو ہی تمام مسائل کی جڑ سمجھ رہے ہیں ہم نے جن حکمرانوں پر اعتماد کیا اورجن کو سرآنکھوں پر بٹھایا انہی حکمرانوں نے چند ڈالروں کی خاطر ہمیں برسر بازار رسوا کرنے سے بھی گریز نہیں کیا بات ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہو یا لال مسجد پر بمباری یا قبائلی علاقوں پر ڈرون طیاروں کی شب وروز معصوم شہریوں پر حملوں یا پھر سوات کی حسین وجمیل وادیوں کو آتش کدہ میں تبدیل کرنے کی یہ سب امریکہ نواز حکمرانوں پر ہمارے اندھے اعتماد کا نتیجہ ہے ورنہ حالات کبھی بھی اس نہج تک نہ پہنچتے اورنہ ہی ہم پے درپے مسائل سے کبھی دوچار ہوتے مفاد پرست حکمرانوں کے ہاتھوں امریکی دوستی میں اب تک ہم بہت کچھ گنوا بیٹھے ہیں لیکن اب یقیناً ایسا نہیں ہو گاکیونکہ عمران خان کی طویل جدوجہد حق گوئی اور ثابت قدمی نے اس ملک کے جوانوں کے ساتھ اب بوڑھوں اورمخالفین کو بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے اس لئے اب کی بار ویسا نہیں ہوگا جو اس سے پہلے ہوتا رہا ہے کیونکہ عمران خان کی طویل جدوجہد اور وسیم شہزاد خٹک جیسے رہنماوں کی قربانیوں کی بدولت آج تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر تک پہنچ چکا ہے آج اگر گلگت سے کراچی اور خیبر سے مکران تک تحریک انصاف ایک قوت بن کر ابھری ہے تو اس میں عمران خان کی بے باکی اور وسیم شہزاد خٹک جیسے مخلص رہنماوں کی قربانیوں کا بہت بڑا کردار ہے بات امریکی مظالم کے خلاف عمران خان کی آواز بلند کرنے کی ہو یا پھر پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کی ہو وسیم شہزاد خٹک جیسے رہنما عمران خان کے شانہ بشانہ رہے اس سلسلے میں وسیم شہزاد خٹک کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے بھی جانا پڑالیکن وسیم شہزاد خٹک کے قدم پھر بھی نہیں ڈگمگائے عمران خان جیسا نڈر اور باغیرت لیڈر جس پارٹی کا سربراہ اور وسیم شہزاد خٹک جیسے قربانیاں دینے والے لوگ جس پارٹی کے کارکن ہوں وہ پارٹی کبھی بھی ملک وقوم سے ہٹ کر غیروں کی وفادار نہیں ہو سکتی ۔وسیم شہزاد خٹک نے بلا شبہ تحریک انصاف کو ہزارہ ڈویژن میں منظم فعال اورکارکنوں کو یکجا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہریپور سے لیکر کوہستان تک تحریک انصاف کے کارکن اس طرح متحد ہیں جس طرح ہاتھ کی پانچ انگلیاں ۔۔۔وسیم شہزادخٹک کی ان قربانیوں کو
فراموش کرنا یقیناً ممکن نہی جعلی ڈگری اور این آراو برانڈ حکمرانوں پر مزید اعتبار اور اعتماد تباہی وبربادی کو دعو ت د ینے کے مترادف ہے ان حکمرانوں کی وجہ سے آج یہ ملک غریب عوام کیلئے قید خانہ بنا ہوا ہے میاں نواز شریف سے لیکر زرداری اورمولانا فضل الرحمن سے لیکر چوہدری شجاعت حسین تک تمام سیاستدان قوم کے آزمائے ہوئے ہیں ایسے میں اب عمران خان ہی امید کی آخری کرن ہے حالیہ ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے ووٹ بنک نے امریکہ نواز حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور شاید کہ اب بہت سے لوگ تحریک انصاف کی راہ روکنے بارے سوچ رہے ہوں اللہ نہ کرے اگر وہ اس مقصد میں کامیاب ہو گئے تو پھر سترہ کروڑ عوام ایک بار پھر مایوسی کی دلدل میں دھنس جائینگے اس لئے اب یہ وسیم شہزاد خٹک جیسے رہنما وں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی اتحاد کو ٹوٹنے اور کارکنوں کو بچھڑنے نہ دیں تحریک انصاف ہزارہ ڈویژن میں داڑیں ڈالنے کی ناکام کوشش کچھ عرصے سے ہورہی ہے اور اس وقت بھی یہ سازش بام عروج پر ہے ایسے میں اب یہ وسیم شہزاد خٹک ،آصف زبیر شیخ اور دیگر مخلص رہنماوں کا ایک بڑا امتحان ہے کہ وہ ان سازشوں کو کیسے ناکام بناتے ہیں ویسے انصاف کا سورج طلوع ہونے میں اب یقیناً زیادہ دیر نہیں