URDUSKY || NETWORK

احتسا ب سب کا ہو گا

113
احتسا ب سب کا ہو گا
تحریر: شمشیر حق۔۔محمد وجیہہ السمائ
پاکستان کو وجود میں آ ئے 63سال کا عرصہ ہو چکا ہے جو کہ کسی قوم کے بننے ، بگڑنے کے لئے ایک لمبا عرصہ سمجھا جا تا ہے اتنے عر صے میں کو ئی بھی قوم اپنے جا ئز رتبے پر پہنچ سکتی ہے جس کا خواب اس کے حکمران دیکھتے ہیں اوروہ حکمران اپنی قوم کو ساتھ لے کر اپنی متین کی ہو ئی راہ پر چل پڑتے ہیں اس کو اس مقام پر لے جا نے کے لئے ہر قربانی بھی دیتے ہیں ۔ مگر اپنی متین راہ سے کبھی راہ فرار حاصل نہیں کر تے۔ جس کی وجہ سے انکو وہ کامیابی نصیب ہو تی ہے جو کہ آ ج جاپان، چین(کو ایک منشیات کی عادی قوم تھی) اور امریکہ کو ہے ۔ مگر جیسے ہی اس مملکت خداداد کی طرف دیکھتے ہیں تو دل کسی کھنڈر جیسے ملک کا تصور اپنے کسی حصے سے نکال سا منے کر تا ہے اس ملک کو بھی تو 63سال ہو چکے ہیں مگر نا تو اس ملک میں امن و امان ہوا ہے نا چوری ڈکیٹی میں کمی آ ئی ہے نہ غربت کی وجہ سے خودکشیوں میں کمی آ ئی ہے ، نا بجلی کی کمی کا رو نا پورا ہو ا ہے ، نہ آٹا پورا ہوا ہے ، نہ چینی ملکی عوام کو پوری ملی ہے ۔اب امید ہے ”پانی کی لوڈشیڈنگ کی ٹرم بھی کوئی حکومت لے آ ئے گئی کہ یہ ہمارا ہی اثا ثہ ہے کہ ہمارے دور حکومت میں یہ کارنامہ ہوا“ ہر چیز کی کمی ہی نہیں ہو ئی بلکہ ہمارے ملک نے کا فی کا موں میں تر قی بھی کی ہے جس میں خودکشیوں کا رججان قابل ذخر ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک نے 5نمبر کرپشن میں ترقی کی ہے۔ اور رہی سہی کسر اس ملک پر قا بض حکمرانوں نے پوری کی ہے جنہوں نے اپنے لٹیرے دوستوں، کرپشن کے بادشاہوں کو اپنے اختیارات استعمال کر کر کے فا ئد ے دیئے اور لیئے ہیں۔ اور آ ج یہی مملکت خداداد خون کے آ نسو رو رہی ہے کہ مجھے میرے اپنو ں نے ہی ایسے زخم دیئے ہیں کہ میں اندر سے چھنی چھنی ہو چکا ہوں۔ مجھے ہرکسی نے کھا یا ہے اپنے نا جائز کاموں کو بھی میرا نام لے کے کیا ہے۔اور تو اور اچھے بلے ”کماﺅ پتروں“نے بھی مجھے زخم دینے میں کسر نہیں چھو ڑی اور اپنا واجب الادہ قر ضہ معاف کر وایا جو ان کا حق نہیں تھا کیو نکہ ان قر ضہ معاف کروانے والوں میں وہ لوگ شا مل ہیں جو کھا تے ہی سونے کے چمچوں میں ہیں مگر اپنے ”ذاتی تعلقات“کی وجہ سے اپنے قرضے معاف کروا چکے ہیں یہ تو بھلا ہو اس چیف جسٹس کا جس نے مجھے بچا نے کا عہد اپنے میرے نجات دہندہ(قا ئد اعظم) سے کر رکھا ہے۔ اس چیف جسٹس سے پوری قوم کی توقعات وابسطہ ہو چکی ہیں اور امید ہے کہ یہ مجھے اور میری عوام کو مایوس نہیں کر یں گے کیو نکہ اندھیرے میں ایک ہلکی سے روشنی کی کرن زندگی کے طرف قدم بڑھا دیتی ہے آ ج کل مجھے خوشی ہے کہ میرا یہ سپوت ایک طرف حکومت کی دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھتا ہے تو حکومت کو تکلیف ہو تی ہے تو و ہ اس سے جان چھڑنے کے لئے الٹی سیدھی حرکتیں کر تی ہے ۔تو دوسری طرف یہ میرا سپوت سب کا احتساب کر رہا ہے میرے بیٹے میری دعائیں تمھا رے سا تھ ہیں کیو نکہ تیسری طرف تم گم شدہ لوگوں کا حکومت سے پوچھ رہے ہو توچوتھی طر ف این آ ر او سے ”فیضیاب“ہو نے والوں کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کر رہے ہو کیو نکہ جو پیسہ انہوں نے کھا یا وہ ان کے با پ کی جا گیر کا نہیں تھا نا ہی ان کا اپنا تھا وہ تو اس ”بے حس عوا م کا تھا جو ہر بار دھو کہ کھا کھاکے بھٹو ابن بھٹو، شریف برادران، چو ہددری برادران، نوابوں۔وڈیروں کے قدموں کی زینت بننے میں خوشی محسوس کر تیہے اور تو اور اب تم نے جو قر ضوں کا کیس اوپن کیا ہے اس میں بھی کا فی شرفاءنظر آ ئیں گے ۔ ان سے ہر حال میں ملکی رقم واپس لینی ہے اور اس ملک کو دینی ہے ۔ تا زہ ترین جو مجھے اطلاعات آ ئی ہیں وہ یہ ہیں کہ میرے بیٹے تم نے 50 ٹاپ ترین قرضے معاف کروانے والوں کی فہرست مانگ لی ہے جس میں یہ بات سا منے آ ئی ہے کہ صرف پچھلے دو سالوں میں50ارب سے زائد قرضے معا ف کئے ہیں اور اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور یہ حجم اب تک 300ارب تک پہنچ چکا ہے ۔ بیرسٹرایم ایس باقر نے بتایا کہ سابق رکن قومی اسمبلی سردار نصراﷲ دریشک کی کمپنی انڈس شوگر کمپنی نے 8 بنکوں میں سے82کڑور کے قرضے معاف کروائے، جس پر تم نےکمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو نو ٹس جاری کر تے ہو ئے طلب کر لیا۔اور میرے بیٹے نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ قر ضے گورنر سٹیٹ بنک کے ذریعے واپس لیئے جا ئیں گے ۔ سٹیٹ بنک کے وکیل نے کہا کہ ان کے احکامات گورنر تک پہنچا دوں گا۔ تو اس بات پرمیرے بیٹے نے کہا کہ اس سے ہمارے کیا جذبات ہو نگے کیا سٹیٹ بنک قرضے معاف کر نے کے عمل کا دفا ع کر ے گا یا واپس لے گا تو اقبال حیدر نے کہا کہ وہ سٹیٹ بنک کے سرکلر کا دفاع کر تے ہیں تو چیف جسٹس نے کہا کہ قومی دولت واپس آ نی چا ہیئے مگر سٹیٹ بنک آ گے نہیں آ رہا اور اگر سٹیٹ بنک واپس نہیں لے گا تو ہم خود واپس کروا لیں گے او ر اس بات پہ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سٹیٹ بنک کے قوانین سخت ہو تے تو حالات اس جگہ تک نہ پہنچتے ۔قومی دولت اس طرح نہیں جا نے دیں گے ۔سٹیٹ بنک چا ہے تو قر ضے شام سے پہلے واپس آ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے دوسرے بیٹے جسٹس رمدے نے کہا ہم جو بھی کام کر نے لگتے ہیں ہمیں ڈرا دیا جا تا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ کیس بند کر دیں ورنہ ملک کا نظا م تباہ ہو جا ئے گا۔ اقبال حیدر نے کہا کہ پاکستان میں قرضے معاف کرنے کی شر ح باقی ممالک سے بہت کم ہے پاکستان میں1.3%اور انگلستان میں 5سے 7%تک قر ضے معاف کئے جا تے ہیں 1972سے 2007ءتک سٹیٹ بنک نے کل 33سرکلر جا ری کئے ہیں ۔تو اس بات پر جیف جسٹس نے کہا کہ آ پ کل دستاویزات کے ساتھ آ ئیں اور آپ کہتے ہیں کہ عدالت میں کیس آ نے سے کاروبار ختم ہو جا ئے گا مگر ان لوگوں نے کاروباری سلطنتیں قا ئم کر لی ہیں جو قر ضے واپس نہیں کر تے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالیں ان کو جیل بھیجیں اور ایک مو قعہ پر سما عت کرتے ہو ئے فا ضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے جو لسٹیں مانگی تھیں وہ بڑے قرضہ چوروں کی ما نگی تھیں یہ نہیں پو چھا تھا کہ رفیق کر یا نہ والے کا 20ہزار کا قر ضہ معاف کیا تھا۔ اقبال حیدر نے کہا کہ ان لوگوں کے ایڈریس ہمارے پاس نہیں ہم صرف سرکلر جاری کر نے والی اتھارٹی ہیں ۔ عدالت نے ہدایا ت دیں کہ جن بنکوں نے قرض معاف کیئے ہیں ان سے معلومات لی جا ئیں اور اگر وہ معلومات نہیں دیتے تو ان کے لائسنس منسوح کئے جا ئیں ۔ سٹیٹ بنک کی جا نب سے قرضے معاف کرانے والوں کی فہرست کے مطا بق یورو گلف انٹرپرائزز نے5342.38ملین،میسرز یونس حبیب نے2476.40ملین،ویسٹ پا کستان ٹینک ٹر مینل نے1977.38ملین کے قر ضے معاف کروائے۔ مرکزی گارمنٹس انڈسٹریز نے1565.89ملین،سراج سٹیل مریدکے نے1412.66ملین، سپننگ مشینری کمپنی نے1387.60ملین، سعدی سیمنٹ نے1265.97ملین ، نیشنل ٹیکسٹائل نے1166.54ملین ، مہرد ستگیر سپننگ ملز لمینڈ 1160.56ملین ، م حیدر ٹیکسٹا ئل ملز نے 1117.49ملین، سا بق چیئر مین نیب سیف الرحمان کی ’ریڈ کو‘ ٹیکسٹائل لمینڈ نے 1116.77ملین ، چوہردی کیبلز1050.58ملین، عبد اﷲاایس الراجی نے 1031.90ملین، کراچی پراپرٹی انوسٹمنٹ نے1003.19ملین ، کوالٹی سٹیل ورکس نے 981ملین، مکران فشریز نے960.12ملین، کوہ نورلومز لمینڈ نے 945.41ملین، اے ایچ انٹر نیشنل پرا ئیوٹ لمینڈ نے 901.21ملین۔ کورل کیسٹ لمینڈ 900.92ملین ، عزیز سپننگ ملز لمینڈ 864.95ملین، رشی ٹیکسٹائل ملز نے 859.17ملین، فاروق حبیب ٹیکسٹا ئل ملز نے 827.15ملین، نادرنپولی تھیلیں نے 825.59ملین، فردوس سپننگ مل نے 780.14ملین، مراد ابراہیم نے748.15،میٹرو پو لیٹین سٹیل نے 747.67، ٹرا ئی سٹار پو لیسٹر لمینڈ نے 737.02، ہا ئینڈر انسا د ٹورازم نے 734.44، کو موڈو ر انڈسٹر یز 722.76ٹارگٹ ریڈی میڈ گار منٹس نے 696.46، بلوچستا ن فا ﺅنڈری لمینڈ نے 663.54، تو کل گروپ انڈسٹریز نے 642.22، فر سٹ توکل مضاربہ نے 628.65 ,سنتھیٹک لیدد انڈسٹریز نے 620.56، نیپچون گار منٹس فیکٹری نے 597.52، گولڈن ٹیکسٹائل ملز نے 589.72، میاں محمد چوگر مل نے 584.90، سعدی سیمنٹ نے 584.11، سروس فیبرکس لمیٹڈ نے 571.23 پنجا ب روڈ ٹرانسپورٹ کا رپوریشن نے 524.15، راوی ایگری ڈیر ی پراڈکٹس نے 509.73،پنجاب کو آپر یٹو بورڈ فار لیکویڈ یشن لاہور نے 538.23، گلیمر ٹیکسٹائل ملز نے533.88، پاکستان کنکریٹ نے 477.70، پاکپتن ڈیز یز نے 467.12، الجمعیہ اینڈ ال قیسی
ٹریڈنگ نے 462.67، اپیرل ٹریڈنگ اسٹیبلشمنٹ نے 454، فیبری ٹیکس لمینڈ نے 454.32اور آ دم جی انڈسٹریز نے 448.84ملین کے قر ضے معا ف کروا کے پاکستان پر احسان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ آ ن لا ئن کے مطابق سب سے زیادہ قرضہ یورو گلف انٹر پرائزز کا معاف کیا گیا جو کہ 5ارب 3کروڑ سے زائد ہے ۔ اور 12کمپنیاں ایسی ہیں جنکا ایک ارب سے زائد کا قر ضة معاف کیا گیا ۔ یو بی ایک نے سب سے زیادہ قرضہ معاف کیا جو کہ 12ارب42کروڑ بنتا ہے جب کے اس سے تھوڑا کم نیشنل بنک نے معاف کیا جو کہ 10ارب55کروڑ اور حبیب بنک نے 10ارب12کروڑ سے زائد کے قرضے معاف کر ے مثالیں قا ئم کیں ۔ میرے سپوت یہ تو تھی ایک چھو ٹی سی لیسٹ ۔ اب میں امید کر تا ہوںکہ ا ن میں سے کسی سے بھی کو ئی رعا ئت نہیںکرو گے میرے بیٹوںتم نے جو راستے اختیار کئے ہیں وہ کا نٹوں پر چل کے خود کو ختم کر نے والے چنے ہیں مگر اگر تم لوگ ثابت قدم رہے تو یہ پاکستانی عوام کی کامیا بی ہو گی اور میری کھو ئی ہو ئی دولت پھر سے میرے خزانے میں آ ئے گی جو صرف اور صرف میری عوام کی فلا ح و بہبود کے لئے خرچ ہو گی ۔

احتسا ب سب کا ہو گاشمشیر حق۔۔محمد وجیہہ السمائ پاکستان کو وجود میں آ ئے 63سال کا عرصہ ہو چکا ہے جو کہ کسی قوم کے بننے ، بگڑنے کے لئے ایک لمبا عرصہ سمجھا جا تا ہے اتنے عر صے میں کو ئی بھی قوم اپنے جا ئز رتبے پر پہنچ سکتی ہے جس کا خواب اس کے حکمران دیکھتے ہیں اوروہ حکمران اپنی قوم کو ساتھ لے کر اپنی متین کی ہو ئی راہ پر چل پڑتے ہیں اس کو اس مقام پر لے جا نے کے لئے ہر قربانی بھی دیتے ہیں ۔ مگر اپنی متین راہ سے کبھی راہ فرار حاصل نہیں کر تے۔ جس کی وجہ سے انکو وہ کامیابی نصیب ہو تی ہے جو کہ آ ج جاپان، چین(کو ایک منشیات کی عادی قوم تھی) اور امریکہ کو ہے ۔ مگر جیسے ہی اس مملکت خداداد کی طرف دیکھتے ہیں تو دل کسی کھنڈر جیسے ملک کا تصور اپنے کسی حصے سے نکال سا منے کر تا ہے اس ملک کو بھی تو 63سال ہو چکے ہیں مگر نا تو اس ملک میں امن و امان ہوا ہے نا چوری ڈکیٹی میں کمی آ ئی ہے نہ غربت کی وجہ سے خودکشیوں میں کمی آ ئی ہے ، نا بجلی کی کمی کا رو نا پورا ہو ا ہے ، نہ آٹا پورا ہوا ہے ، نہ چینی ملکی عوام کو پوری ملی ہے ۔اب امید ہے ”پانی کی لوڈشیڈنگ کی ٹرم بھی کوئی حکومت لے آ ئے گئی کہ یہ ہمارا ہی اثا ثہ ہے کہ ہمارے دور حکومت میں یہ کارنامہ ہوا“ ہر چیز کی کمی ہی نہیں ہو ئی بلکہ ہمارے ملک نے کا فی کا موں میں تر قی بھی کی ہے جس میں خودکشیوں کا رججان قابل ذخر ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک نے 5نمبر کرپشن میں ترقی کی ہے۔ اور رہی سہی کسر اس ملک پر قا بض حکمرانوں نے پوری کی ہے جنہوں نے اپنے لٹیرے دوستوں، کرپشن کے بادشاہوں کو اپنے اختیارات استعمال کر کر کے فا ئد ے دیئے اور لیئے ہیں۔ اور آ ج یہی مملکت خداداد خون کے آ نسو رو رہی ہے کہ مجھے میرے اپنو ں نے ہی ایسے زخم دیئے ہیں کہ میں اندر سے چھنی چھنی ہو چکا ہوں۔ مجھے ہرکسی نے کھا یا ہے اپنے نا جائز کاموں کو بھی میرا نام لے کے کیا ہے۔اور تو اور اچھے بلے ”کماﺅ پتروں“نے بھی مجھے زخم دینے میں کسر نہیں چھو ڑی اور اپنا واجب الادہ قر ضہ معاف کر وایا جو ان کا حق نہیں تھا کیو نکہ ان قر ضہ معاف کروانے والوں میں وہ لوگ شا مل ہیں جو کھا تے ہی سونے کے چمچوں میں ہیں مگر اپنے ”ذاتی تعلقات“کی وجہ سے اپنے قرضے معاف کروا چکے ہیں یہ تو بھلا ہو اس چیف جسٹس کا جس نے مجھے بچا نے کا عہد اپنے میرے نجات دہندہ(قا ئد اعظم) سے کر رکھا ہے۔ اس چیف جسٹس سے پوری قوم کی توقعات وابسطہ ہو چکی ہیں اور امید ہے کہ یہ مجھے اور میری عوام کو مایوس نہیں کر یں گے کیو نکہ اندھیرے میں ایک ہلکی سے روشنی کی کرن زندگی کے طرف قدم بڑھا دیتی ہے آ ج کل مجھے خوشی ہے کہ میرا یہ سپوت ایک طرف حکومت کی دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھتا ہے تو حکومت کو تکلیف ہو تی ہے تو و ہ اس سے جان چھڑنے کے لئے الٹی سیدھی حرکتیں کر تی ہے ۔تو دوسری طرف یہ میرا سپوت سب کا احتساب کر رہا ہے میرے بیٹے میری دعائیں تمھا رے سا تھ ہیں کیو نکہ تیسری طرف تم گم شدہ لوگوں کا حکومت سے پوچھ رہے ہو توچوتھی طر ف این آ ر او سے ”فیضیاب“ہو نے والوں کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کر رہے ہو کیو نکہ جو پیسہ انہوں نے کھا یا وہ ان کے با پ کی جا گیر کا نہیں تھا نا ہی ان کا اپنا تھا وہ تو اس ”بے حس عوا م کا تھا جو ہر بار دھو کہ کھا کھاکے بھٹو ابن بھٹو، شریف برادران، چو ہددری برادران، نوابوں۔وڈیروں کے قدموں کی زینت بننے میں خوشی محسوس کر تیہے اور تو اور اب تم نے جو قر ضوں کا کیس اوپن کیا ہے اس میں بھی کا فی شرفاءنظر آ ئیں گے ۔ ان سے ہر حال میں ملکی رقم واپس لینی ہے اور اس ملک کو دینی ہے ۔ تا زہ ترین جو مجھے اطلاعات آ ئی ہیں وہ یہ ہیں کہ میرے بیٹے تم نے 50 ٹاپ ترین قرضے معاف کروانے والوں کی فہرست مانگ لی ہے جس میں یہ بات سا منے آ ئی ہے کہ صرف پچھلے دو سالوں میں50ارب سے زائد قرضے معا ف کئے ہیں اور اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور یہ حجم اب تک 300ارب تک پہنچ چکا ہے ۔ بیرسٹرایم ایس باقر نے بتایا کہ سابق رکن قومی اسمبلی سردار نصراﷲ دریشک کی کمپنی انڈس شوگر کمپنی نے 8 بنکوں میں سے82کڑور کے قرضے معاف کروائے، جس پر تم نےکمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو نو ٹس جاری کر تے ہو ئے طلب کر لیا۔اور میرے بیٹے نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ قر ضے گورنر سٹیٹ بنک کے ذریعے واپس لیئے جا ئیں گے ۔ سٹیٹ بنک کے وکیل نے کہا کہ ان کے احکامات گورنر تک پہنچا دوں گا۔ تو اس بات پرمیرے بیٹے نے کہا کہ اس سے ہمارے کیا جذبات ہو نگے کیا سٹیٹ بنک قرضے معاف کر نے کے عمل کا دفا ع کر ے گا یا واپس لے گا تو اقبال حیدر نے کہا کہ وہ سٹیٹ بنک کے سرکلر کا دفاع کر تے ہیں تو چیف جسٹس نے کہا کہ قومی دولت واپس آ نی چا ہیئے مگر سٹیٹ بنک آ گے نہیں آ رہا اور اگر سٹیٹ بنک واپس نہیں لے گا تو ہم خود واپس کروا لیں گے او ر اس بات پہ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سٹیٹ بنک کے قوانین سخت ہو تے تو حالات اس جگہ تک نہ پہنچتے ۔قومی دولت اس طرح نہیں جا نے دیں گے ۔سٹیٹ بنک چا ہے تو قر ضے شام سے پہلے واپس آ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے دوسرے بیٹے جسٹس رمدے نے کہا ہم جو بھی کام کر نے لگتے ہیں ہمیں ڈرا دیا جا تا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ کیس بند کر دیں ورنہ ملک کا نظا م تباہ ہو جا ئے گا۔ اقبال حیدر نے کہا کہ پاکستان میں قرضے معاف کرنے کی شر ح باقی ممالک سے بہت کم ہے پاکستان میں1.3%اور انگلستان میں 5سے 7%تک قر ضے معاف کئے جا تے ہیں 1972سے 2007ءتک سٹیٹ بنک نے کل 33سرکلر جا ری کئے ہیں ۔تو اس بات پر جیف جسٹس نے کہا کہ آ پ کل دستاویزات کے ساتھ آ ئیں اور آپ کہتے ہیں کہ عدالت میں کیس آ نے سے کاروبار ختم ہو جا ئے گا مگر ان لوگوں نے کاروباری سلطنتیں قا ئم کر لی ہیں جو قر ضے واپس نہیں کر تے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالیں ان کو جیل بھیجیں اور ایک مو قعہ پر سما عت کرتے ہو ئے فا ضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے جو لسٹیں مانگی تھیں وہ بڑے قرضہ چوروں کی ما نگی تھیں یہ نہیں پو چھا تھا کہ رفیق کر یا نہ والے کا 20ہزار کا قر ضہ معاف کیا تھا۔ اقبال حیدر نے کہا کہ ان لوگوں کے ایڈریس ہمارے پاس نہیں ہم صرف سرکلر جاری کر نے والی اتھارٹی ہیں ۔ عدالت نے ہدایا ت دیں کہ جن بنکوں نے قرض معاف کیئے ہیں ان سے معلومات لی جا ئیں اور اگر وہ معلومات نہیں دیتے تو ان کے لائسنس منسوح کئے جا ئیں ۔ سٹیٹ بنک کی جا نب سے قرضے معاف کرانے والوں کی فہرست کے مطا بق یورو گلف انٹرپرائزز نے5342.38ملین،میسرز یونس حبیب نے2476.40ملین،ویسٹ پا کستان ٹینک ٹر مینل نے1977.38ملین کے قر ضے معاف کروائے۔ مرکزی گارمنٹس انڈسٹریز نے1565.89ملین،سراج سٹیل مریدکے نے1412.66ملین، سپننگ مشینری کمپنی نے1387.60ملین، سعدی سیمنٹ نے1265.97ملین ، نیشنل ٹیکسٹائل نے1166.54ملین ، مہرد ستگیر سپننگ ملز لمینڈ 1160.56ملین ، م حیدر ٹیکسٹا ئل ملز نے 1117.49ملین، سا بق چیئر مین نیب سیف الرحمان کی ’ریڈ کو‘ ٹیکسٹائل لمینڈ نے 1116.77ملین ، چوہردی کیبلز1050.58ملین، عبد اﷲاایس الراجی نے 1031.90ملین، کراچی پراپرٹی انوسٹمنٹ نے1003.19ملین ، کوالٹی سٹیل ورکس نے 981ملین، مکران فشریز نے960.12ملین، کوہ نورلومز لمینڈ نے 945.41ملین، اے ایچ انٹر نیشنل پرا ئیوٹ لمینڈ نے 901.21ملین۔ کورل کیسٹ لمینڈ 900.92ملین ، عزیز سپننگ ملز لمینڈ 864.95ملین، رشی ٹیکسٹائل ملز نے 859.17ملین، فاروق حبیب ٹیکسٹا ئل ملز نے 827.15ملین، نادرنپولی تھیلیں نے 825.59ملین، فردوس سپننگ مل نے 780.14ملین، مراد ابراہیم نے748.15،میٹرو پو لیٹین سٹیل نے 747.67، ٹرا ئی سٹار پو لیسٹر لمینڈ نے 737.02، ہا ئینڈر انسا د ٹورازم نے 734.44، کو موڈو ر انڈسٹر یز 722.76ٹارگٹ ریڈی میڈ گار منٹس نے 696.46، بلوچستا ن فا ﺅنڈری لمینڈ نے 663.54، تو کل گروپ انڈسٹریز نے 642.22، فر سٹ توکل مضاربہ نے 628.65 ,سنتھیٹک لیدد انڈسٹریز نے 620.56، نیپچون گار منٹس فیکٹری نے 597.52، گولڈن ٹیکسٹائل ملز نے 589.72، میاں محمد چوگر مل نے 584.90، سعدی سیمنٹ نے 584.11، سروس فیبرکس لمیٹڈ نے 571.23 پنجا ب روڈ ٹرانسپورٹ کا رپوریشن نے 524.15، راوی ایگری ڈیر ی پراڈکٹس نے 509.73،پنجاب کو آپر یٹو بورڈ فار لیکویڈ یشن لاہور نے 538.23، گلیمر ٹیکسٹائل ملز نے533.88، پاکستان کنکریٹ نے 477.70، پاکپتن ڈیز یز نے 467.12، الجمعیہ اینڈ ال قیسی ٹریڈنگ نے 462.67، اپیرل ٹریڈنگ اسٹیبلشمنٹ نے 454، فیبری ٹیکس لمینڈ نے 454.32اور آ دم جی انڈسٹریز نے 448.84ملین کے قر ضے معا ف کروا کے پاکستان پر احسان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ آ ن لا ئن کے مطابق سب سے زیادہ قرضہ یورو گلف انٹر پرائزز کا معاف کیا گیا جو کہ 5ارب 3کروڑ سے زائد ہے ۔ اور 12کمپنیاں ایسی ہیں جنکا ایک ارب سے زائد کا قر ضة معاف کیا گیا ۔ یو بی ایک نے سب سے زیادہ قرضہ معاف کیا جو کہ 12ارب42کروڑ بنتا ہے جب کے اس سے تھوڑا کم نیشنل بنک نے معاف کیا جو کہ 10ارب55کروڑ اور حبیب بنک نے 10ارب12کروڑ سے زائد کے قرضے معاف کر ے مثالیں قا ئم کیں ۔ میرے سپوت یہ تو تھی ایک چھو ٹی سی لیسٹ ۔ اب میں امید کر تا ہوںکہ ا ن میں سے کسی سے بھی کو ئی رعا ئت نہیںکرو گے میرے بیٹوںتم نے جو راستے اختیار کئے ہیں وہ کا نٹوں پر چل کے خود کو ختم کر نے والے چنے ہیں مگر اگر تم لوگ ثابت قدم رہے تو یہ پاکستانی عوام کی کامیا بی ہو گی اور میری کھو ئی ہو ئی دولت پھر سے میرے خزانے میں آ ئے گی جو صرف اور صرف میری عوام کی فلا ح و بہبود کے لئے خرچ ہو گی ۔