URDUSKY || NETWORK

سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات

64

Drone Attack at Saudi Arabia Oil Facilities

آرامکو آئل فیلڈ پر ڈرون حملوں کے نتیجے میں سعودی عرب کی خام تیل کی پیداوار نصف رہ گئی ہے جو کہ پوری دنیا کی سپلائی کا پانچ فیصد ہے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی ہے ، اس صورتحال میں امریکی صدر ٹرمپ نے ولی عہد محمد بن سلمان تعاون کی پیشکش بھی کر دی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق حوثی باغیوں نے ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیاہے کہ آرامکو آئل فیلڈ زکے 15 تیل کے کنوؤں پر 10 ڈرونز نے حملہ کیا جو کہ ” اباقق “ اور ” خورس “ کے مقام پر واقع ہیں ۔سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حملوں کے نتیجے میں 57 لاکھ بیرل یومیہ خام تیل کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ” اوپیک “ کے اگست میں جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق سعودی عرب کی یومیہ خام تیل کی پیداوار 98 لاکھ بیرل ہے ۔

وزیر توانائی کا کہناتھا کہ کمپنی اس وقت تیل کی کھوئی پیدوار کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے جوکہ آئندہ دو روز میں اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری کریں گے ۔سعودی عرب کی یومیہ تیل کی پیداوار میں کمی کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیاہے ۔ڈرون حملوں کے پیش نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے دفاعی تعاون کی پیشکش کر دی ہے ۔ محمد بن سلمان نے کہاہے کہ جارحیت اور دہشتگردی کا پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا ۔

 امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے تیل کے کنوﺅں پر ہونے والے ڈرون حملوں کا الزام براہ راست ایرا ن پر عائد کیا ہے ۔ انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔ ایران نے اب دنیا کی انرجی سپلائی پر براہ راست حملہ کیاہے جو کہ اس سے قبل پہلے کبھی نہ ہوا تھا ، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ یہ حملہ یمن سے کیا گیا ہے ۔“

ان کا کہناتھا کہ” وہ تمام اقوام عالم سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایران کے اس حملے کی مذمت کریں ، امریکہ اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر مارکیٹ میں تیل کی فراہمی متواتر جاری رکھنے کیلئے کام کرے گا اوراس جارحیت کا ذمہ دار ایران ہے ۔“

یاد رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کی کمپنی آرامکو کی دو آئل فیلڈزپر حملے کیے گئے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبل کی تھی تاہم امریکہ نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے ہیں ۔