کسی ڈرائیور کے بغیر خود بخود چلنے والی کار
جرمنی نے بغیر کسی ڈرائیور کے خود بخود چلنے والی کاروں کی جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے۔ اِس نئی کار کو، جسے مسافر فون کر کے بھی بلا سکتے ہیں، MIG یا ’میڈ اِن جرمنی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ آزمائشی کار برلن کی فری یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنسدان راؤل روخاس اور اُن کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اُنہیں امید ہے کہ یہ کار ڈرائیونگ کے مستقبل میں انقلابی تبدیلیاں لائے گی۔ مسافر اپنی MIG کار کو اپنے آئی پیڈ یا سمارٹ فون کے ذریعے فون کر سکیں گے اور اِن آلات میں نصب گلوبل پوزیشننگ سسٹم کار کو بتا دے گا کہ فون کرنے والا اِس وقت کہاں سے فون کر رہا ہے۔ یہ نظام فوراً حساب لگائے گا کہ کار کے وہاں تک پہنچنے کا بہترین رُوٹ کونسا ہے اور کار کو فون کرنے والے مسافر تک پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا۔
کار ڈیزائن کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اُن کی کار ماحول دوست تبدیلیوں میں معاون ثابت ہو گی کیونکہ اب ایک سے زیادہ مسافر زیادہ آسانی سے کسی ایک کار کو استعمال میں لا سکیں گے، وہ اِس طرح کہ بغیر ڈرائیور چلنے والی کار کسی ایک ہی سمت میں جانے والے تمام مسافروں کو ساتھ لے جا سکے گی۔
اِس ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اگر اُس کی تیار کی ہوئی ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر عملی شکل دی جائے تو برلن میں کاروں کی تعداد کم ہو کر موجودہ تعداد کا محض بیس فیصد رہ جائے گی۔
ٹیم کے ایک ترجمان نے بتایا، ’ڈرائیور ایک عام موبائل ملٹی میڈیا آلہ (مثلاً آئی پیڈ) استعمال کرتے ہوئے کار کی تمام آن بورڈ الیکٹرانکس کو استعمال میں لا سکے گا۔ اِس سے گاڑی کو استعمال میں لانے کے بالکل ہی نئے امکانات پیدا ہو جائیں گے، جو اب تک کے ریموٹ کنٹرول کے تصورات سے کہیں آگے جاتے ہیں۔‘
وہ ڈرائیور، جو اچانک یہ فیصلہ کریں گے کہ اب وہ اپنی گاڑی کو آئی پیڈ کے ذریعے چلانا چاہتے ہیں، آسانی سے گاڑی کی خود کار ٹیکنالوجی کو بند کر دیں گے اور گاڑی کا سارا کنٹرول خود سنبھال لیں گے۔
کار کے کمپیوٹر پر سڑک کا ایک سہ جہتی ماڈل تخلیق کرنے کے لئے MIG سینسر ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے۔ اِس سہ جہتی ماڈل کی مدد سے گاڑی آسانی سے سڑک پر موجود سائیکلوں، راہگیروں، سڑک پر لگے نشانات اور بورڈز کو شناخت کر سکتی ہے۔ اِس ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ نئی کار ٹریفک کی بتیوں پر بھی مناسب رد عمل ظاہر کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو ڈی