URDUSKY || NETWORK

خراٹے اور طلاق

18

تحریر:محمد اعظم خاں during-sleep-

گو کہ خراٹے اور طلاق دو الگ الگ چیزیں ہیں، جن کا بظاہر آپس میں کوئی تعلق نہیںبنتا، لیکن کچھ ہی دن پہلے میرے محدود علم میں یہ اضافہ ہوا کہ خراٹوں اور طلاق کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ جہاں طلاق کی دوسری بہت سی وجوہات ہیں وہاں خراٹے بھی ایک وجہ ہے۔
یہ بات ہم بخوبی جانتے ہیں کہ مرنا سبھی کو ہے۔ موت برحق ہے، اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ چند روزہ زندگی ہے جسے گزار کر ہمیں اپنے خالق حقیقی کی طرف لوٹ جانا ہے۔ گو کہ مرنا تو ایک بار ہے لیکن نیند کو بھی موت سے تشبیہ دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ عارضی موت ہے۔ انسان دن بھر کا تھکا ہارا جب اپنے بستر پر لیٹتا ہے تو نیند اسے اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، پھر رات بھر وہ خوابوں کی دنیا میں کھویا رہتا ہے اور صبح فریش ہو کراٹھتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں سکون کی نیند آتی ہے ورنہ اسی دنیا میں ایسے بھی بہت سے لوگ ہیںجو اپنی فکر اور پریشانیوں کے باعث رات بھر سو نہیں پاتے اور ان کی ساری رات کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔ ایسے بہت سے مریض ہیں جنہیں سونے کے لئے نیند کی گولیاں کھانا پڑتی ہیں۔
جب کوئی سو رہا ہو تو اسے کچھ معلوم نہیں ہوتاکہ اس کے ارد گرد کیا ہو رہا ہے، ایسے میں کسی سوئے ہوئے انسان کو کیا خبر ہوتی ہے کہ سوتے میں وہ اس قدر زوردار خراٹے لے رہا ہے کہ کہ اس کے پہلومیں لیٹی ہوئی بیوی ڈسٹرب ہو رہی ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ بہت سی بیویاں محض اپنے خاوند کے خراٹوں کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ کر دیتی ہیں اور اگر ان کا خاوند طلاق دینے پر رضامند نہ ہوتو وہ عدالت کا دروازہ جا کھٹکھٹاتی ہیں، لیکن بہت سی بیویاں ایسی بھی ہیں جو اپنے خاوند کے خراٹوں سے تنگ تو بہت ہوتی ہیں مگر کسی نہ کسی طرح صبر شکر کر لیتی ہیں۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ عورتوں کے مقابلے میں مرد حضرات زیادوہ خراٹے مارتے ہیں، بلکہ عورتوں میں خراٹے لینے کی تعداد بہت کم ہے، اگر کچھ خواتین خراٹے مارتی بھی ہیںتو ان میں بھی نزاکت ہوتی ہے جبکہ مردوں کے خراٹوں سے رات بھر کمرہ گونجتا رہتا ہے۔ جو لوگ سوتے میں خراٹے لینے کے عادی ہوتے ہیں وہ اپنی اس عادت یا بیماری سے خود بھی تنگ ہوتے ہیں اور اپنے خراٹوں کا علاج کروانے کے لئے کافی ہاتھ پاﺅں بھی مارتے ہیں مگر افاقہ نہیں ہوتا۔
ایسے خاوند حضرات جو خراٹے لیتے ہوں اور اپنی بیوی سے تنگ بھی ہوں، وہ اپنے خراٹے جاری رکھیں، شائد خراٹوں کی وجہ سے ہی ان کی جلدجان چھوٹ جائے۔ ویسے بھی خراٹے لینا آپکا حق ہے، آپ جی بھر کے خراٹے لیں، آپ سے آپکا یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا، لیکن وہ شوہر حضرات جنہیں واقعی اپنی بیوی سے محبت ہے مگر انہیں اس بات کا دھڑکا لگا رہتا ہو کہ خراٹوں کی وجہ سے کہیں وہ اپنی بیوی سے ہی ہاتھ نہ دھو بیٹھیں ، انہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کو اچھی طرح سمجھائیں اور اس بات کے لئے راضی کریں کہ وہ رات کو کانوں میں روئی ڈال کر سویا کرے ، اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو درج ذیل ہدایات پر غور کریں۔
۱۔     اگر واقعی آپ کو اپنی بیوی سے پیار ہے اور نہیں چاہتے کہ محض خراٹوں کی وجہ سے آب کی بیوی روٹھ کر چلی جائے تو اس کے لےے اپنی نیند کی قربانی دیں اور آج سے ہی سونا چھوڑ دیں۔
۲۔     اگر اکیلے جاگتے رہنا مشکل ہو تو پھر را ت بھر نہ خود سوئیں اور نہ ہی اپنی بیوی کو سونے دیں۔
۳۔     اگربیوی اس کے لئے تیار نہ ہو تو اپنی چارپائی اس کمرے میں نہ بچھائیں جس میں آپ کی بیوی سوتی ہو۔
۴۔     اگر ایسا ممکن نہ ہو تو روزانہ سونے سے قبل بیوی کو انجکشن ضرور لگائیں تا کہ وہ گہری نیند سو جائے اور صبح تک اٹھنے کا کوئی چانس نہ ہو۔
۵۔     اگر ایسا کرنے میں بھی کوئی دشواری ہو تو بیوی کے سونے کا انتظار کیا جائے، جب اس بات کی اچھی طرح تسلّی ہو جائے کہ وہ لمبی تان کر سو چکی ہے تو چپکے سے اٹھیں اور آرام سے دوسرے کمرے میں جا کر سو جائیںاور صبح ہونے سے قبل ہی بیوی کے پاس بیڈ پر آ کر دوبارہ لیٹ جائیں۔
امید ہے کہ اگر میرے بتائے ہوئے طریقوں میں سے کسی ایک پر بھی سختی سے عمل کر لیا گیا توکم از کم خراٹوں کی وجہ سے کسی کی ازدواجی زندگی میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔