URDUSKY || NETWORK

بعض اوقات بخار کا علاج نہ کروانا بھی مفید ہے

12

پرانے ڈاکٹروں اور قدیمی اطباء کا خیال ہے کہ انسانی بدن میں چھوٹی موٹی بیماریوں کو ٹھیک کرنے کی قوت موجود ہوتی ہے۔ جرمن معالجین نے اس تصور کی بھرپور اندز میں تازہ ریسرچ کے بعد وکالت کی ہے۔

 

اگرآپ کے گھر میں کسی بچے کی آنکھیں غیر معمولی انداز میں چمک رہی ہوں یا اتری ہوں تو اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر اس کا بدن گرم یا ماتھا تپ رہا ہے تو کیا کیا جائے! کسی ڈاکٹر سے ایسی صورت حال میں رجوع کرنا کتنا ضروری ہے یا پھر والدین کی جانب سے خود ہی بچے کو کوئی ہلکی پھلکی دوائی دے دینے میں کوئی حرج ہے۔ جرمن معالجین کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ بخار کا آنا پریشانی کا معاملہ نہیں ہے۔ بچہ کچھ دیر کے بعد نارمل ہو سکتا ہے۔ لیکن ایک بات اہم ہے کہ والدین میں بے یقینی بچے کے بدن کے غیر معمولی انداز میں گرم ہو جانے کا سبب بنتی ہے۔ بخار میں مبتلا شخص کا ٹمپریچر چیک کیا جا رہا ہے

انسانی بدن میں حرارت یا بخار کے حوالے سے جرمن کالج برائے جنرل پریکٹیشنرز کے ریسرچر شٹیفان وِلم (Stefan Wilm) کہتے ہیں کہ تاحال تمام تر ریسرچ کے باوجود ایک انسان کے بدن کا نارمل درجہ حرارت کیا ہے، یہ مختلف جسموں کے حوالے سے مختلف ہو سکتا ہے اور اس میں یہ اہم ہے کہ بخار کس طریقے سے ناپا جاتا ہے۔ شٹیفان وِلم کا یہ ضرور کہنا ہے کہ بخار کے لیے ایک مقررہ ٹمپریچر کے حوالے سے طبی سائنسدانوں میں اتفاق رائے ضرور ہے۔

اسی مناسبت سے جرمنی کی فارماسوٹیکل ایسوسی ایشن کی فیڈرل یونین کی ترجمان اُرسلا زیلربرگ (Ursula Sellerberg) کا کہنا ہے کہ ہر انسانی جسم کا اوسط درجہٴ حرارت تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ زیلر برگ کے مطابق انسانی جسم میں ٹمپریچر صبح کے وقت قدرے کم ہوتا ہے اور جوں جوں دن گزرتا ہے، اس میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ سٹریس یا ورزش سے بھی انسانی ٹمپریچر میں کمی بیشی واقع ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہارمون کی زیادتی بھی بدن کو گرم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ شٹیفان ولم کے خیال میں برسوں سے یہ درجہ حرارت  98.6 فارن ہائٹ یا 37.8 سینٹی گریڈ خیال کیا جاتا ہے اور اس سے زیادہ درجہٴ حرارت کو بخار سمجھا جاتا ہے۔

ابتدائی بخار کی نشانی ماتھے کا گرم ہونا یا سردی لگنا دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بخار کی کیفیت میں متاثرہ شخص کے سر میں درد، غنودگی اور بھوک میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ارسلا زیلربرگ کے مطابق اگر کسی شخص کی نبض کی رفتار بڑھ  جائے، جلد گرم اور ہونٹ اور زبان خشک ہو جائیں تو اس کے بدن کا ٹمپریچر چیک کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ بخار میں مبتلا ایک خاتون کا کارٹون

جرمنی کی پروفیشنل ایسوسی ایشن برائے اطفال اور ینگ پیپلز فزیشن کے ترجمان اُلرش فیگیلر(Ulrich Fegeler) کے نزدیک بخار کا ہونا کوئی ایمرجنسی نہیں ہے اور بخار انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ایک طرح سے چیک بھی کرتا ہے۔ فیگیلر کے نزدیک بخار کی کیفیت میں مدافعتی نظام متحرک ہو جاتا ہے اور بستر پر دراز ہونے سے آرام و سکون مل سکتا ہے۔ فیگیلر کا مزید کہنا ہے کہ بخار کی صورت میں جب مدافعتی نظام تحریک پکڑتا ہے تو شریانوں اور وریدوں میں خون کی گردش تیز تر ہو جاتی ہے اور مدافعتی پولیس جسم کو نارمل کرنے کی بھرپور کوشش کرتی ہے۔ فیگیلر کے اس خیال کی تصدیق کرتے ہوئے ارسلا زیلربرگ کہتی ہیں کہ بستر میں آرام کرنے سے بخار رفع ہو جاتا ہے اور اس دوران سیال اشیاء کا زیادہ مقدار میں استعمال مناسب ہوتا ہے۔ زیلربرگ کے نزدیک سبز چائے، پھلوں کے جوس اور چکن سوپ فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

شٹیفان ولم کے خیال میں عام بخار میں ڈاکٹر سے رابطہ غیر ضروری ہوتا ہے اور بخار اگر 104 فارن ہائٹ یا 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ بہت اہم ہو جاتا ہے۔ ان کے مطابق دائمی مرض یا بدن میں انفیکشن کی صورت میں جو بخار پیدا ہوتا ہے، اس کے لیے ڈاکٹری معائنہ ضروری ہوتا ہے۔

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ ایسپرین، پیراسیٹامول یا آئیبروفن جیسی دواؤں سے بخار کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بخار میں کسی طور مہنگی دوا کا استعمال مناسب نہیں۔ فارمیسی سے سستی دوا  بھی بہت کارگر رہتی ہے۔ اس کے علاوہ ترش لیموں یا سفید گوندنی کا قہوہ بھی مفید ہوتا ہے۔

بشکریہ ڈی ڈبلیوڈی