FaceBook |فیس بک ۔ سماجی اور کاروباری روابط کا عالمگیر ذریعہ


فیس بک ۔ سماجی اور کاروباری روابط کا عالمگیر ذریعہ

تحریر: محمد الطاف گوہر
گوگل ، یاہو سرچ انجن کے بعد فیس بک دنیا کی تیسرے نمبر پر استعمال ہونے والی ایک عالمگیر حیثیت کی حامل ویب سائٹ ہے جو کہ سماجی روابط کی بنیاد پر قائم ہے اور آپ یہاں اپنا ذاتی صفحہ بغیر کسی اخراجات کے حاصل کر سکتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ آپ اپنے کاروبار کا شوروم بھی کھول سکتے ہیں جسکا آپ کو کچھ ادا بھی نہیں کرنا پڑے گا البتہ اسکی تشہیر کرنے کے کچھ اخراجات ضرور ہونگے۔ فیس بک نے انٹرنیٹ کی دنیا میں 29 مارچ 1997 میں قدم رکھا اور آ پنی لاتعداد شاندار خصوصیات کی وجہ سے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے۔ حالانکہ باہمی سماجی روابط کو بڑھانے والی اور بھی ویب سائٹ موجود ہیں ، جیسا کہ hi5, Friendster, MySpace, Orkut, وغیرہ مگر جو کامیابی فیس بک کو حاصل ہوئی ہے وہی اس کی صحیح حق دار ہے۔کیونکہ اس ویب سائٹ نے جدت کو سامنے رکھتے ہوئے سماجی روابط کا ایک لا متناہی سلسلہ پیش کیا ہے جسکا صلہ میں آج آپ فیس بک کو ویب سائٹ کی دنیا میں انتہائی کامیابی کی بلندیوں پہ دیکھ رہے ہیں جہاں کہ اس نے اپنی انفرادیت کا لوہا منو ایا ہے۔فیس بک پر آپ اپنے دوستوں سے چیٹ کے ساتھ ساتھ ہر معلومات شیر سکتے ہیں چاہے وہ معلومات فلم کی شکل میں ہو یا آواز اور یا پھر تصویر کی شکل میں۔
بنیادی طور پر یہ ویب سائٹ انگلش زبان میں بنائی گئی ہے مگر اس وقت تقریباً دنیا کی چالیس زبانوں میں پیش کر دی گئی ہے جبکہ آپ اسے اردو زبان میں بھی دیکھ سکتے ہیں اور اس ویب سائٹ کے چلانے والے اسے دنیا کی ہر زبان میں پیش کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔
دنیا میں صرف چین اور روس دو ایسے ملک ہیں جن کی کل آبادی فیس بک کے صارفین کی تعداد سے زیادہ ہے سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ فیس بک زبردست ترقی کرتے ہوئے دنیا بھر کی مقبول ترین سائٹوں میں تیسرے نمبر پر آ گئی ہے۔ 2008جون کے مہینے میں فیس بک پر دو کروڑ 40 لاکھ نئے افراد آئے، جس کے بعد اس کے کل صارفین کی تعداد 34 کروڑ ہو گئی ہے۔ اب صرف گوگل اور یاہو کی سائٹیں فیس بک سے آگے ہیں۔گذشتہ سال فیس بک کے حجم میں 157 فی صد کا اضافہ ہوا اور 20 کروڑ 80 لاکھ نئے لوگوں نے اس سائٹ سے استفادہ کیا۔ اپریل 2008ء میں فیس بک اپنی حریف سائٹ ’مائی سپیس‘ سے آگے نکل گئی۔ اگست 2008ء میں اس نے ایمیزان کو پیچھے چھوڑ دیا، جب کہ جنوری 2009ء میں ای بے اور فروری 2009ء میں اے او ایل سے آگے نکل گئی۔ گذشتہ ماہ فیس بک وکی پیڈیا سے برتری حاصل کرتے ہوئے دنیا کی تیسری سب سے بڑی سائٹ بن گئی۔
اب اگر دیکھا جائے تو اس دنیا کا ایک عکس انٹرنیٹ پر چھاپ کیطرح سے پڑ چکا ہے اور ایک نئی دنیا کا وجود اپنا اظہار کر رہا ہے جسے میں UltraSpace ماورائی دنیا ، کہوں تو بجا ہوگا۔ اس دنیا کو آپ سب نے ملکر وجود دیا ہے اور یہ دنیا باہمی روابط میں اپنی مثال آپ ہے جبکہ اس کی نہ تو جغرافیائی حدیں ہیں اور نہ ہی تہذیبی، سماجی اور مذہبی بلکہ اس خطئہ زمیں پر بسنے والے انسانوں کا ایک جم غفیر ہے جو صرف حقائق اور مفادات کی طرف رواں دواں ہے۔
یہاں تہذیبوں کا ادغام ہو رہا ہے اور سچ اور جھوٹ کا موازنہ آسان ہوتا جا رہا ہے جبکہ نئے رحجانات سامنے آتے جا رہے ہیں جیسا کہ سچ کی تلاش میں لامحدود ذرائع آپکے سامنے موجود ہیں ۔ باہمی روابط کی انقلابی رو نے جو راستے متعین کئے ہیں اس کے باعث اسلام کا بول بالا ہوتا جا رہا ہے جبکہ آج دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قران مجید ہے ۔ حقائق ، روشنیوں اور سمجھ بوجھ کی اس رو کو اب کوئی محدود نہیں کر سکتا البتہ محدود علم ضرور اس سے متاثر ہوگا جو ہمیشہ سے جمود کا شکار رہا ہے بلکہ میں تو کم علمی اور سطحی علم کو تو ایک اندھا کنواں کہوں گا۔
جی!!! ہم فیس بک کی بات کر رہے تھے تو آئیے دیکھیں یہ اپنے اندر کونسی خصوصیات سمیٹے ہوئے ۔ یہ ویب سائٹ اپنے ممبرز کو باہمی روابط بڑھانے میں پیش پیش ہے جہاں آنے والے کو دوستی، کاروبار اور معلومات کو بڑھانے اور کے ساتھ ساتھ دنیا کی ہر شے سے وابستگی حاصل ہوتی ہے ۔ ایک فرد کی تمام معلومات اور رابطے تمام افراد سے شئیر کئیے جا سکتے ہیں ۔۔۔
اس سب کیلئے آپکو سب سے پہلے فیس بک پر اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے جسکی کوئی قیمت ادا نہیں کرنی پڑتی بلکہ آپ کا ذاتی استعمال کا ای میل ہی کافی ہے ۔ فیس بک پر آپکے لیے بے شمار استعمال کے آلات موجود ہیں جیسا کہ جب بھی کوئی فرد اپنے لئے ایک صفحہ مخصوص کرنا چاہے تو اسے سب سے پہلے
facebook.com ویب سائٹ پر جا کر ایک چھوٹا سا فارم بھرنا پڑتا ہے جس میں ای میل ایڈریس کو بیادی حیثیت حاصل ہے ۔ مثلاً اگر مجھے اپنا مفت اکاؤنٹ کھولنا ہے تو میں اپنا ای میل guhar@msn.com استعمال کرونگا جبکہ نام کی جگہ پر دو حصوں پر مشتمل نام لکھنا پڑے گا جیسے Altaf +Gohar سکے بعد پاس ورڈ دے کر آپ مفت اکاؤنٹ حاصل کر سکتے ہیں ۔ اور آ پکو آپکے ای میل ایڈریس پر ایک میل فیس بک کیطرف سے موصول ہوگا جس سے مزید رہنمائی حاصل ہوگی اور اکاؤنٹ بھی ایکٹیو ہو جائے گا۔ مگر یاد رکھیں کہ آپ کا نام انفرادی حیثیت کا حامل نہیں ، یعنی ملتے جلتے ناموں سے کوئی اور بھی افراد ہو سکتے ہیں البتہ اگر آپ اپنی انفرادیت کا اکاؤنٹ بنانا چاہتے ہیں جیسا کہ
facebook.com/guhar
facebook.com/urdupoint
facebook.com/hamariweb
تو آپکو فیس بک میں لاگ ان ہو کر اور setting میں جا کر username کی جگہ پر کم از کم 5 الفاظ پر مشتمل ایک اپنی مرضی کا نام دینا پٹر ے گا جبکہ اس نام کے موجود ہونے کا آپکو فیس بک اپنی سرچ سے تلاش کر کے بتلائے گی ۔ اگر آپکی مرضی کا نام مل گیا تو آپکو اپنا موبائل نمبر بھی دینا پڑے گا ۔ اس سلسلہ کے بعد فیس بک رجسٹریشن کیطرف سے آپکے موبائل فون پر ایک ایس ایم ایس آئے گا اور اس میں آپکو ایک کوڈ نمبر دیا جائے گا جس کو آپ فیس بک کے کوڈ والے باکس میں لکھ دیں اور اپنا یو نیک آئی ڈی حاصل کریں
لا شمار فوائد کی حامل اس ویب سائٹ میں روابط کا لا متناہی سلسلہ کسی بھی کاروبار کو وسعت دینے کا ایک شاندار ذریعہ بھی ہے کیونکہ آپ اپنے کاروبار یا اسکی ویب سائٹ کی تشہیر نہایت آسانی سے کر سکتے ہیں ۔ فیس بک کا اشتہار بنانے کا ویزرڈ آپکو آسانی سے دستیاب ہو گا اور آپ خود ہی کسی مدد کے بغیر ایک شاندار اشتہار تیار کر سکتے ہیں جسے آ پنی مرضی کے لوگوں ، علاقے یا پھر مخصوص ملکی سطح پہ بھیج سکتے ہیں ۔اس شاندار کام کا اندازہ یہاں سے کریں کہ آپ اپنا اشتہار بنانے کے بعد اپنے مرضی کے مطابق اسکی تشہیر کا اہتمام بھی کر سکتے ہیں جہاں کہ فیس بک کا ڈیٹا بیس آپکی مدد کرے گا۔ علاوہ ازیں اور بھی بہت سی خصوصیات کی حامل اس ویب سائٹ کو ایک تحریر میں تمام کرنا ممکن نہیں ، اگلی کسی تحریر میں اسکی افادیت کے رازوں سے مزید پردہ اٹھاؤں گا۔


islamicface or facebook? | فیس بک یا اسلامی چہرہ؟


فیس بک نے اگر ایک طرف عالم گیری حیثیت بنا لی ہے تو دوسری طرف اسکے خدوخال قطعی طور پر اسلامی نہیں یعنی آپکے ذاتی نوعیت کے روابط جنکو آپ صرف آ پنی ذات تک محدود رکھنا چاہتے ہیں ؛ نہ صرف فیس بک کے شوروم کا حصہ بن کر دوسروں کے لیے ایک دعوت نظارہ بن جاتے ہیں بلکہ فیس بک انکو للچانے کے لیے انتہائی شاندار طریقے سے استعمال بھی کرتا ہے۔ سماجی روابط اور ایک چہرے کو سیڑھی بنا کر دوسرا اور دوسرے کو زینہ بنا کر تیسرا اور اسطرح ایک لامتناہی سلسلہ کا آغاز کرنے والے فیس بک میں کوئی اخلاقی ضابطہ موجود نہیں بلکہ اسلامی خدوخال بھی اس کی بچھائی ہوئی بساط پہ ایک سمندر میں تیرتی ہوئی کشتی کی مانند ہیں؛ آج اگر اس چہروں کے تیرتے سمندر میں ہمیں اسلامی خدوخال تلاش کرنے ہوں تو آپ کو اس کے کچھ حصوں میں نظر آئیں گے اور وہ بھی کسی غیر مسلم کے رحم و کرم پہ ؟
علاوہ ازیں آپکی کوئی انفرادیت کا خیال نہیں رکھا جاتا ، یعنی اگر فیس بک آپکا ای میل آئی ڈی لیکر ایک طرف آپکے دوستوں کو اپ کے ذاتی صفحے کی دعوت دیتا ہے تو دوسری طرف آپکے ذاتی روابط کو دوسرے لوگوں کو آفر بھی کرتا ہے بلکہ آپکی یہاں کوئی ذاتی حیثیت نہیں اور جو لوگ پہلے آپکی ذات تک محدود تھے اب انکو فیس بک اپنا ذاتی سرمایہ سمجھ کر دوسروں کا للچانے کا ذریعہ بنا تا ہے ۔
اگر بغور دیکھا جائے تو اس فیس بک پر اسلامی چہرے اسکی زینت کو بڑھا رہے ہیں جبکہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور اسکے اپنے خدوخال اور اخلاقی ضوابط ہیں؛ اسکا اپنا ایک چہرہ ہے جسے کسی دوسرے ذرائع سے نمایاں ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ دوسرے چہرے اسکے مرہون منت ہونے چاہیں؛ ا سلامی چہرہ islamicface.com میری طرف سے پہلی کاوش ہے جہاں اسلامی چہروں کی ایک علیحدہ شناخت کا تسلسل قائم کرنے کا تصور پایا جاتا ہے ۔ جہاں اسلامی قدریں؛ ترویج و تفہیم اسلام اور اس کرہء ارض ہر موجود مسلم چہروں کو انٹرنیٹ پر ایک اجتماعی چہرہ دینے کی کاوش کی جائے گی۔ جہاں باہمی کاروبار کو بڑھانے اور باہمی اسلامی روابط کو جدید عوامل کے پیش نظر ایک اجتماعی نہج دینے کا تصور قائم ہوگا۔جبکہ اسکے ساتھ ساتھ جدت کے تمام تقاضوں کو اسلامی نقطہ نظر میں سمویا جائے گا ، جبکہ انفرادی اور اجتماعی رائے کی اہمیت کے پیش نظر آزادی اظہار کو نمایاں حیثیت حاصل ہوگی۔
ہم لوگ اپنے لیے بہت کچھ کرتے ہیں اور لوگوں کی لیے بھی ؛ بلاگ؛ تحریریں لکھتے ہیں ؛ کبھی اپنے نام کی خاطر کبھی اپنی انا ء کی تسکین خاطر ؛ کبھی ملک کی خاطر اور کبھی پیسے کی خاطر ؛ اگر ایک کام جو کہ ہماری پہچان ہے اور ہمارے ایک چہرہ اور وجود ہونے کی خاطر کر لیا جائے تو ہو سکتا ہے وہی قیمتی سرمایہ بن جائے۔
اسلامی چہرہ islamicface.com کے لیے آپ سب سے التماس ہے کہ اپنی بھرپور رائے دیں ۔ آپ میں سے اگر کوئی فرد اس کام میں شامل ہونا پسند کرے یا اگر کوئی بھی فرد کسی قسم کی معاونت کا خواہشمند ہے تو مجھے میل کر دے
خیر اندیش
محمدالطاف گوہر
mrgohar@yahoo.com

friendsآجتلاشچاہتحالدوستدوستیرازصرفعلومکتابمحمدمعلومممکننظر
Comments (0)
Add Comment