ادب و ثقافت کی د نیا کے چند اہم واقعات

سن 2009ء ادب و ثقافت کی د نیا کے چند اہم واقعات

زمانہ کی گردش جاری ہے اور ایک سال ختم ہو گیا۔ ماہ سال کی تقویم میں انسان شکست و فتح، غم اور مسرت کی میراث کے ساتھ مسلسل سفر میں ہے، اسی میں اِس کی بقا بھی ہے اور انجام بھی،

بات کرتے ہیں فلم نگری کی، یوں تو سال 2009ء کے دوران کئی فلموں نے بڑی کامیابی حاصل کیں لیکن ایک فلم ایسی تھی، جس کا نام ہر زباں پرتھا، اس فلم نے اس وقت سب کو حیرت میں ڈال دیا جب اس پر آسکرز کی بوچھاڑ ہوئی۔ اکیاسویں آسکرایوارڈ کے لئے ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ کو بہترین فلم کی کیٹگری سمیت دس شعبوں میں نامزد کیا گیا تھا اور اس فلم نے بہترین فلم کے شعبے کے ساتھ ساتھ کل آٹھ آسکر انعامات اپنے نام کئے۔ اس فلم میں معروف موسیقار اے آر رحمان کے ترتیب دیئے گئے میوزک پر انہیں دو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ رحمان نے اپنی موسیقی پر آسکر انعامات حاصل کرنے کے بعد کہا کہ ایک فنکار کو کام توقعات کے بغیر کرنا چاہیے اور یہ کہ انہیں اس بات کا قطعاً یقین نہیں تھا کہ ’’سلم ڈاگ ملینئیر‘‘ میں اُن کی موسیقی کو اتنی داد ملے گی۔ یہ فلم بھارتی مصنف اور سفارت کار وکاس سوا روپ کے ناول ’کیو اینڈ اے‘ پر بنائی گئی ہے ۔ اس فلم کی کہانی ایک ایسےغریب بھارتی نوجوان کی کہانی ہے جو کسی طرح ’ہو وانٹس ٹو بی آ ملینئیر‘ کے ہندی ورژن ’کون بنے گا کروڑپتی‘ میں حصہ لیتا ہے اور دو کروڑ روپے کا انعام جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
کنگ آف پاپ مائیکل جیکسن کی موت کو موسیقی کی دنیا کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان خیال کیا گیا ہے۔ تنازعات اور مالی مشکلات میں گھرے 50 سال مائیکل جیکسن اپنی موت سے قبل رواں سال کے دوران اپنے پچاس کنسرٹس کا سلسلہ شروع کر رہے تھے اور اس سلسلے میں پہلا کنسرٹ 13 جولائی 2009ء کو لندن میں شیڈول تھا۔ جیکسن کا شمار دنیا کے کامیاب ترین گلوکاروں میں ہوتا ہے۔ انہیں تیرہ گریمی ایورڈ ملے اور ان کے گانوں کے تقریباً 750 ریکارڈز فروخت ہوئے۔ 1982ء میں مائیکل جیکسن کا شہرۂ آفاق البم ’تھرلر‘ مارکیٹ میں آیا، اس نے پاپ میوزک میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔ اسے دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا البم قرار دیا جاتا ہے۔ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اس البم کی پینسٹھ ملین کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ مائیکل جیکسن کی مختلف میوزیکل ریہرسلز پر بنی فلم This is It کو بھی بین الاقوامی سطح پر زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔ جیکسن کی اسٹوڈیوز میں ریکارڈنگ اور کنسرٹس کی ریہرسلز پر بنائی گئی یہ فلم ننانوے ملکوں میں ایک ساتھ ریلیز ہوئی۔
ہالی وڈ کے مایہ نازاداکار پیٹرک سویزی ستمبر کے مہینے میں انتقال کر گئے تھے۔ سویزی سرطان کے موذی مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے فلمی کیرئیرمیں کئی فلموں میں کام کیا تاہم ان کے کیرئیرکی کامیاب ترین فلم ڈرٹی ڈانسنگ، ‘گھوسٹ’ سب سے زیادہ قابل ذکر ہیں۔ اس فلم کو اکیڈمی ایوارڈ کے لئےبھی نامزد کیا گیا تھا۔ سویزی میں جنوری 2008ء میں لبلبے کے سرطان کے چوتھے مرحلے کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس وقت انہوں نے بتایا تھا کہ سرطان ان کے جگر میں پھیل چکا ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ دو برس اور زندہ رہیں گے۔
ادب کے نوبل انعام کو عالمی ادب میں سب سے اہم ترین انعام سمجھا جاتا ہے۔ اس مرتبہ جرمن نژاد ادیب ہیرتھا مولر اس انعام کی حقدار ہوئیں۔ جیوری کے مطابق شاعری پر خصوصی توجہ اور بے ساختہ نثر ہیرتھا مولر کے فن کی انفرادیت ہیں اور اِس سے اُن کے ادب کو جلا ملی ہے۔ مولرکا تعلق بنیادی طورپر رومانیہ کی جرمن اقلیتی آبادی والے قصبے نٹسکی ڈورف سے ہے۔ انعام یافتہ مصنفہ سترہ اگست 1953ء کو رومانیہ کے اُس قصبے میں پیدا ہوئیں، جہاں جرمن زبان بولی جاتی ہے۔ ہیرتھا کو نوبل اعزاز کے ساتھ ساتھ چودہ لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ایک کروڑ سویڈش کرونر کی رقم بھی ملے گی۔
کیا عالمی اقتصادی بحران کے سائے میں شروع ہونے والے سال 2009 ویسا ہی رہا جیسا اس کے بارے پیشنگوئیاں کی جا رہی تھیں؟ یہ جواب دینا مشکل ہے لیکن شروع ہونے والے سال 2010ء سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیں.
بشکریہ DWD

ArticleArticlesBlogCultureFamilyکالم
Comments (0)
Add Comment