درد کاعلاج۔ پسندیدہ شخصیت کا تصور

درد کاعلاج۔ پسندیدہ شخصیت کا تصور

اس تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ معاشرتی رشتے انسان کے اندورنی احساسات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ خاص طورپر جس تعلق کے بارے میں ہم اپنے دل میں اچھی سوچ رکھتے ہیں۔ اور ان کا خیال ہمیں جذباتی طورپر متاثر کرتا ہے اور تکلیف کی کیفیت سے نکلنے میں مدد دیتا ہے

Impact lab dot com نامی ویب سائیٹ پر دئے گئے ایک حالیہ مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ تکلیف کی حالت میں کسی ایسے شخص کا ہاتھ پکڑنے سے، جسے آپ بہت چاہتے ہوں، درد کم ہوجاتا ہے۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نفسیات کے زیر اہتمام ہونے والے اس مطالعاتی جائزے میں کہا گیا ہے کہ درد کی شدت کم کرنے میں کسی دوسرے شخص کی موجودگی یا اس کے تصور کا اثر مردوں کی نسبت خواتین پر زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اثر بظاہر اس مسکن آور دوا جیسا ہوتا ہے جو انسان کے اعصاب کو سکون اور اسے تکلیف کی کیفیت سے باہر نکالنے میں مدد دیتی ہے۔
25 رضاکاروں پر کی جانے والی اس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ درد کی شدت میں کسی ایسے شخص کی تصویر دیکھنے سے بھی تکلیف میں کمی آجاتی ہے جسے آپ بہت پسند کرتےہوں۔
جریدے ’ سائیکلاجیکل سائنس ‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس تحقیق سے معاشرتی رشتوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے اوریہ پتہ چلتا ہے کہ معاشرتی قربتیں انسان کے لیے فائدہ مند ہیں۔
ماہرین نے اس مطالعاتی جائزے کے لیے جن 25 رضاکاروں کا انتخاب کیا تھا، ان میں سےاکثر نوجوان طالب علم تھے اورکم از کم چھ مہینوں سے ان کے اپنے دوست یا جیون ساتھی کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم تھے۔
تحقیق کے دوران جن لڑکیوں کو دیاسلائی یا کسی لائیٹر وغیرہ سے معمولی طورپر جلنے کے بعد تکلیف ہورہی تھی، جب انہیں بوائے فرینڈ یا جیون ساتھی کی تصویر دکھائی گئی تو ان کی تکلیف میں کمی واقع ہوئی۔
لیکن جب انہوں نے اس شخص کا ہاتھ تھاما جس سے انہیں قلبی لگاؤ تھا، تو ان کی تکلیف نمایاں طورپر کم ہوئی۔
ٹیم کے ایک رکن اور نفسیات کے پروفیسر نومی آئزن برگر کا کہناتھا کہ جب ان خواتین کوجنہیں جلنے سے درد ہورہا تھا، اپنے جیون ساتھی یا بوائے فرینڈز کی تصویر دکھائی گئی تو انہوں نے بتایا کہ انہیں درد میں افاقہ ہوا ہے لیکن جب انہیں کسی منظر، یا کسی دوسری چیز یا کسی اجنبی کی تصویر دیکھنے کے لیے دی گئی تو ان کی تکلیف میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی۔
وہ کہتے ہیں کہ اس تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ معاشرتی رشتے انسان کے اندورنی احساسات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ خاص طورپر جس تعلق کے بارے میں ہم اپنے دل میں اچھی سوچ رکھتے ہیں۔ اور ان کا خیال ہمیں جذباتی طورپر متاثر کرتا ہے اور تکلیف کی کیفیت سے نکلنے میں مدد دیتا ہے۔
دوسرے تجربے میں ان خواتین کو اپنے جبون ساتھی، بوائے فرنیڈ، کسی اجنبی شخص کا ہاتھ پکڑنے اور ایک گیند کو چھونے کے لیے کہا گیا۔ خواتین نے بتایا کہ گیند یا کسی اجنبی مرد کا ہاتھ چھونے سے ان کے تکلیف میں نسبتا ً کم کمی ہوئی۔
پروفیسر آئزن برگر کہتے ہیں کہ اس مطالعے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرتی رشتے ان کیفیات پر کیا اثرڈالتے ہیں جن سے ہم گذرتے ہیں اور ان کا ہماری جسمانی اور ذہنی صحت سے گہرا تعلق ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق اس بات کی بھی وضاحت کرتی ہے کہ بچے کو گود میں لے کر ایک ماں اپنے سارے دکھ درد بھول کر کیوں سکون اور اطمینان محسوس کرتی ہے۔
پروفیسر آئزن برگر کا مشورہ ہے کہ تکلیف یا پریشانی کی حالت میں اگر آپ اس شخصیت کو، جسے آپ بہت چاہتے ہیں، پاس نہیں بلا سکتے تو اس کی تصویر دیکھنے سے بھی آپ کو افاقہ ہوسکتا ہے۔
اور کچھ ایسی ہی بات مرزا غالب آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے اس شعر میں کہہ چکےہیں۔

ان کے دیکھے سےجو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے

بشکریہ VOA

آجچاہتحالدوسترشتےعلومماںمعلومنسبتنظرنوجوان
Comments (1)
Add Comment
  • اسماء پيرس

    بھائی جان اگر يہ تھامے ہوئے ہاتھ گھر والوں نے ديکھ ليے تو دونوں کي ہڈي پسلي ايک کر ديں گے ايک کا درد ختم نہيں بلکہ دونوں کو درد شروع ہو جائے گا پاکستان جيسے ُ اسلامي` ملک ميں بات کوڑوں تک بھی پہنچ سکتی ہے