سندھ میں سیلاب:جیکب آباد کے بعد لاڑکانہ ، دادو کے کئی دیہات زیرآب

سندھ میں سیلاب:جیکب آباد کے بعد لاڑکانہ ، دادو کے کئی دیہات زیرآب

لاڑکانہ…سندھ میں دریا سندھ کے مختلف جگہوں پر سیلاب کا شدید دباؤ برقرار ہے۔نور واہ کینال میں شگاف کے بعد گوٹھ احمد میاں سومرو سمیت جیکب آباد تحصیل کے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سیلابی پانی جیکب آباد شہر میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ادھر خیرپور میں متاثرین سیلاب نے امدادی سامان سے بھرے ٹرک کو لوٹ لیا۔گڈو بیراج پر پانی کی سطح دس لاکھ11 ہزار977 کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر10 لاکھ8 ہزار377 کیوسک ہے۔سکھر بیراج سے کوٹری بیراج کے لیے9 لاکھ75 ہزار87 کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔گزشتہ رات نورواہ کینال میں شگاف کے بعد گوٹھ احمد میاں سومرو سمیت تحصیل جیکب آباد کے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔اور سیلابی پانی جیکب آباد شہر میں داخل ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث شہر کی90 فیصد آبادی محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکی ہے۔شہر میں سناٹا چھایا ہوا ہے اور صرف چند ہزار افراد اپنی املاک کی حفاظت کے لیے موجود ہیں۔انڈس ہائی وے زیر آب آجانے کے باعث جیکب آباد سکھر روڈ پر ٹریفک معطل ہے جبکہ سلطان کوٹ کے قریب جیکب آباد سکھر ریلوے ٹریک بھی زیر آب آگیا ہے۔ادھر ضلع دادو میں تحصیل میہڑ کے قریب نواں گوٹھ شہر کو بچانے کے لیے لنک روڈ میں ڈالے گئے شگاف کے بعد مزید65 دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ ضلع کے تین سو سے زاید دیہات پہلے سے ہی پانی کے گھیرے میں آجانے کے باعث سیلاب میں پھنسے ہزاروں افراد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔کوٹری بیراج میں بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث قاسم آباد، لطیف آباد اور حسین آباد میں لوگ شدید پریشان ہیں۔مٹیاری کے بھانوٹ بند میں بھی اس وقت سیلاب کا شدید دباؤ ہے۔لاڑکانہ میں نصرت لوپ بند، عاقل آگانی بند، راضی ڈیرو بند پر سیلاب کا شدید دباؤ ہے اور انتظامیہ نے دریا سندھ کے پشتوں پر کٹاؤ روکنے کے لیے پتھر ڈال دیئے ہیں۔نوابشاہ کے کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے۔مڈمنگلی اور میکارو بند پر دباؤ بڑھنے کی وجہ سے یہاں حفاظتی پشتوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔دوسری جانب ضلع خیرپور میں جمشید لوپ بند کے قریب دو روز سے امداد کے منتظر سیلاب متاثرین نے حملہ کرکے امدادی سامان سے بھرے ٹرک کو لوٹ لیا۔یہ امدادی سامان صوبائی وزیر منظور وسان کی جانب سے متاثرین سیلاب کے لیے بھیجا جارہا تھا۔

urdusky
Comments (0)
Add Comment