اقتصادی فشار کی لال آندھی

Editor's Diary By Farhat Shah

امریکہ کی ڈاون ریٹنگ نے جہاں امریکی معاشی حکمت عملی اور پولیٹیکل اکانومی کی قللعی کھول کے رکھ دی ھے وہاں عالمی اقتصادی نظام کے مستقبل کی نشاندیہی بھی کر دی ھے۔ زاتی ملکیت اور سر ماے کے ارتکاز کا نظام جس بری طرح اپنی بنیادوں سے ھلا ھےاس سے یہر بات آسانی سے سمجھ آ جانی چاھیے کہ اگر اب بھی سودی سرمایہ کاری اور ٹرکل ڈاون ایفیکٹ کو ھی دنیا پر لاگو رکھا گیا تو مصر اور انگلینڈ میں شروع ہونے والے مظاھرے امریکہ میں ھونگے۔ دنیا کے ڈھائی ارب غریب اب بھی اتنا پوٹینشیل رکھتے ھیں کے اگر ان کو اپنے پیروں پہ کھڑا کر دیا جاے تو اگلے سو سال کے لیے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کاروبار بند نہیں ھونگے اور نہ ھی حکومتوں کو عوام کے لیے مختص کیے گئے بجٹ پر کٹس لگانے پڑیں گے۔۔۔۔۔

Comments (2)
Add Comment
  • Qamar Naqvi

    سو فیصد صحیح تجزیہ ہے ۔۔ عالمی معاشی ٹھیکیداروں کو یہ زمینی حقایق جتنی جلد سمجھ آ جاییں نہ صرف پوری د نیا میں پھیلے ہوےء غربت کے منطقے کم کیے جا سکتے ہیں بلکہ خود عالمی سرمایہ داری نظام کو بھی کچھ مزید سانسوں کی مہلت مل سکتی ہے ۔لیکن اس مقصد کے حصول کیلیےء انہیں اپنی بنیادی فکر میں تبدیلی لانی پڑے گی ۔۔ یعنی تخریبی سوچ کو تعمیری سانچے میں ڈھالنا پڑے گا ۔۔۔

  • Khaled Mehmood

    Excellent comments by Farhat Abbas. He has proved him to be one of the best writers. His vision is highly appreciable.