قوم کاوسیع ترمفاد

تحریر : سید فرزند علی
farzandislam@hotmail.com

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم)کی طرف سے حسب روایت حکومت میں واپس آنے کے فیصلے سے ن لیگ کے گرینڈ الائنس کاخواب تعبیر سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ گیا ہم توپہلے ہی کہتے تھے کہ مفادپرست ٹولے کوکبھی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے جسطرح انہیں اپنا مفاد عزیز ہے اسی طرح دوسروں کو بھی قوم کے وسیع ترمفاد میں اپنا مفاد ہی عزیز ہوتاہے اگر ایم کیوایم نے گورنر شپ کا عہدہ دوبارہ سنبھالاہے تو اس کے پیچھے بھی تلخ حقائق موجودہے اگر وہ ذاتی مفاد کو دیکھتے ہوئے یہ اقدام نہ اٹھاتے تو آنے والے دنوں میں ان کی ناصرف سیاست ختم ہوجاتے بلکہ ان کے لیڈران کال کوٹھریوں میں بند ہوجاتے جبکہ معصوم لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے ان کے کارکنوں کے خلاف فوجی آپرےشن شروع کردیاجاتا جس کےلئے تیاریاں شروع کردی گئی تھی لیکن عین وقت پرجب قائد تحریک الطاف حسین نے دوراندیش نظروں سے دیکھا کہ کمشنری نظام کے قیام اور بلدیاتی نظام میں ترمیم سے ان کی اجارہ داری کو ختم کیاجارہاہے اور اس کے علاوہ ایسی پالیسیاں مرتب کی جارہی ہے جسکا نقصان یقینا ایم کیوایم کو ہی ہوگا جبکہ ایم کیوایم کو سب سے بڑادھچکا ایم کیوایم (حقیقی)کے قائد آفاق احمد کی رہائی کی صورت میں دیاجارہاہے اس کے علاوہ قتل وغارت کے حوالے سے فوجی آپریشن کی تیاریاں بھی عمل میں لائی جارہی ہے تو قائد تحریک ایم کیوایم الطاف حسین کے پاس قوم کے وسیع ترمفاد میں حکومت کے ساتھ دوستی کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن باقی نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ ایم کیوایم کو ایک بار پھر گورنرشپ کی شکل میں حکومت میں واپس آناپڑا جو یقینا  ن لیگ کے قائد میاں نوازشریف کی سیاست کیلئے بڑا دھچکا ثابت ہواہے اورجو حکومت مخالف بڑاگرینڈالائنس بننے جارہاہے وہ تیاری کے مراحل میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گےا اس کی ایک بڑی وجہ میاں نوازشریف کا مغرورپن بھی ہے جنہیں اپنے علاوہ قیادت کےلئے کوئی دوسرا چہرہ نظر ہی نہیں آتا وہ چاہتے ہیں کہ جو بھی اتحاد بنے یاجو بھی حکومت قائم ہو وہ ان کے تابے ہوں لیکن انہیں یاد رکھنا چاہےے کہ ان کی مفاد پرست سےاست کے باعث عوام کے اندر ان کا مورال تےزی کے ساتھ نےچے آرہاہے اور جس سےاستدان کا مورال نےچے آرہاہووہ کسی کو سہارا نہےں دے سکتا بلکہ اسے کسی کا سہارا ڈھونڈناچاہےے آج ان تمام سےاستدانو ں کو بابائے جمہورےت نوابزادہ نصراللہ خان کی کمی محسوس ہورہی ہے وہ اےک اےسی قدآورقےادت تھی جس کی چھتری تلے مےاںنوازشرےف اور بےنظےر بھٹو اےک ساتھ کھڑے ہوجاتے کےونکہ وہ عوام دوست مخلص شخص تھا اور اسکا کوئی ذاتی مفاد نہےں تھا وہ ملک مےں حقےقی جمہورےت کےلئے آواز اٹھاتا لےکن مجھے ےاد ہے کہ جب نوابزادہ نصراللہ خان کی چلائی گئی تحرےک کے نتےجے مےں جمہورےت بحال ہوتی تو ےہی نام نہاد سےاستدان انہےں چھوڑ کر اپنی الگ دوکانداری لگالےتے لےکن جب ان کے اقتدا رکا نشہ اترتاتوےہ لوگ پھر نوابزادہ نصراللہ خان کی چھتری کا سہاراڈھونڈتے تھے آج وہ مردمومن قائد احرار قائد تحرےک ختم نبوت جناب نوابزادہ نصراللہ خان ہم مےں نہےں رہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت الفردوس مےں اونچا درجہ عطا فرمائے ۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ کواےک روزجاری رہنے کے بعد غےر معےنہ مدت تک کےلئے ملتوی کردےاگےا پنجاب اسمبلی کا ےہ اٹھائےسواںاجلاس تھا جواپوزےشن کے 106ارکان کے دستخطوں کے ساتھ ہنگامی بنےادوں پر بلاےاگےا اجلاس مےں اپوزےشن کی جانب سے مطالبہ کےاگےاکہ اےن آئی سی اےل کرپشن کےس مےں گرفتارپاکستان مسلم لےگ کے رکن پنجاب اسمبلی اور سابق وزےر اعلیٰ پنجاب وسےنئر وفاقی وزےر چوہدری پروےز الٰہی کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائےں تاکہ وہ اےوان مےں آکر اسمبلی کاروائی مےں حصہ لے سکےں اس مطالبے کے پورا نہ ہونے پر اپوزےشن جماعتوں نے نعرہ بازی اور احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کاروائی کا ٹوکن آوٹ کےا لےکن دو منٹ کے وقفے کے ساتھ ہی وہ قوم کے وسےع ترمفاد مےں خود ہی اےوان کے اندر واپس آگئے پنجاب اسمبلی اجلاس کے اےجنڈے مےں محکمہ سکولز اےجوکےشن کے سوالات اور ان کے جوابات علاوہ صوبہ مےں امن وامان کی صورتحال پر عام بحث کو رکھاگےاتھا لےکن محکمہ سکولز اےجوکےشن کے سوالات اور ان کے جوابات کا سلسلہ اپنے مقررہ وقت سے اختتام سے چند منٹ قبل ہی شروع ہوسکا کےونکہ اس سے قبل اپوزےشن ارکان قوم کے وسےع ترمفاد مےں اسمبلی کے اندر چوہدری مونس الٰہی کو اےوان کے اندر لانے کےلئے احتجاج کررہے تھے جب وقفہ سوالات ختم ہواتو منڈی بہاوالدےن سے تعلق رکھنے والے اپوزےشن کے اراکےن اسمبلی کو ےاد آےاکہ صوبائی بجٹ 2011-12مےں ضلع منڈی بہاوالدےن کےلئے اےک روپےہ بھی مختص نہےں کےاگےا اس پر انہوں نے احتجاج کےا بلکہ سول نافرمانی کی تحرےک چلانے کی دھمکی بھی دی اور اسمبلی کاروائی سے واک آوٹ بھی کےا لےکن مجھے افسوس ہے ضلع منڈی بہاوالدےن کے ان اراکےن اسمبلی پر جنہوں نے بجٹ سےشن کے دورا ن بجٹ 2011-12کو بغور پڑھاہی نہےں اور نہ ہی بجٹ بحث کے دوران اپنے ضلع کی محرومی کا رونا روےا آج پتہ نہےں ان عوامی نمائندوں مےجر (ر)ذوالفقارعلی گوندل ،آصف بشےر بھاگٹ،طارق محمود ساہی ،طارق محمود علونااور وسےم افضل گوندل کو کس نے آگاہی دے دی کہ ضلع منڈی بہاوالدےن کےلئے کوئی فنڈز مختص نہےں کےاگےا تو ان کی آنکھےں بھی کھل گئی دوسری طرف پنجاب اسمبلی کے رواں اجلاس مےں امن واما ن جےسے اہم اےشو پر بحث سے قبل ہی کورم ٹوٹ گےا اور حکومتی رکن علی اصغر منڈا نے کورم مکمل نہ ہونے کی نشاندہی کردی کےونکہ ےہ اجلاس اپوزےشن کی رےکوزےشن پر ہنگامی بنےادوں پربلاےاگےاتھااس لئے کورم مکمل کرنابھی ان کی ذمہ داری سمجھا جاتاہے کےونکہ بات تو ہے ذاتی مفاد کی تو پھر کسی کوکسی اور سے کےاغرض ہوسکتی ہے مےں بات کررہاتھاکہ پنجاب اسمبلی کا کورم مکمل نہ ہونے کی جب حکومتی رکن نے کورم کی نشاندہی کی تواےوان مےں حکومتی ارکان سمےت صرف 36ارکان موجود تھے جبکہ اس روز 265ارکان نے اجلاس مےں شرکت کےلئے حاضری لگائی تھی باقی ارکان شاےدقوم کے وسےع ترمفاد مےں گھروں کو لوٹ گئے تھے جب سپےکر نے کورم مکمل نہ ہونے پر پانچ منٹ کا وقفہ کےا تو جوحکومتی ارکا ن اےوان کے اندر موجود تھے وہ بھی جان بوجھ کر اےوان سے اٹھ کرباہر چلے گئے تاکہ اپوزےشن ارکان کورم مکمل نہ کرسکے اور حکومت کوامن وامان پر بحث کے دوران تنقےد کاسامنا نہ کرناپڑے پھر کےاتھاجب پانچ منٹ وقفے کے بعد سپےکر نے اےوان مےں موجودارکان کی گنتی کروائی تو مزےد ارکان کم ہوگئے پھر سپےکر نے رولز کے مطابق کور م مکمل کرنے کےلئے مزےدپندرہ منٹ کا وقفہ کےا لےکن اس کے باوجود صرف21ارکان ہی اےوان کے اندر آسکے جس پر سپےکر اسمبلی رانا محمد اقبال خان اپوزےشن پر چڑھ دوڑے اور انہےں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اےوان مےں 21ممبران موجود ہےں جو شرم کی بات ہے اپوزےشن کی رےکوزےشن پر اجلاس طلب کےاگےاتھالےکن وہ اپنے ممبرز پورے نہےں کرسکی اس کے ساتھ ہی سپےکرنے اپوزےشن کی رےکوزےشن پر طلب کےاگےا اجلاس غےر معےنہ مدت تک کےلئے ملتوی کردےاےہاں ہمارا فرض ہے کہ عوام کو بتائےں کہ ان کے خےرخواہ ٹھےکےدارعوامی نمائندوں نے اجلاس مےں ان کے مفاد کےلئے کےاآوازاٹھائی ؟ساری کاروائی کے دوران کہےں بھی عوامی مفاد نظر نہےں آرہاجبکہ اس مےں حاضری لگانے والے ارکان اسمبلی کو کےافائدہ پہنچا اس بارے ہم پردہ ضرور اٹھائےں گے کےونکہ ےہ ہمارا فرض ہے اور ہم اپنے فرض سے پےچھے نہےں ہٹےں گے عوامی نمائندوں نے اسمبلی رولز مےں اپنے مفاد کی غرض سے ےہ شامل کےاہواہے کہ جب بھی اسمبلی اجلاس طلب کےاجائے گا تو اجلاس مےں شرکت کرنے والے اراکےن اسمبلی کو اجلاس والے دن کے علاوہ پہلے تےن دن اوراجلاس ختم ہونے کے بعدتےن دن کا خصوصی الاو¿نس جوکہ فی کس فی دن 2450/=روپے بنتاہے دےاجائے گا اسطرح اےک دن اجلاس جاری رہنے پر ہرعوامی نمائندے کو قوم کے دئےے گئے ٹےکس مےں سے سات دن کا خصوصی الاو¿نس جو کہ 17150/=روپے فی ممبربنتاہے وہ ادا کےاجائےگااسطرح حاضری لگانے والے 265ارکان کو تقرےبا 46لاکھ روپے ادا کئے جائےں گے جبکہ رہائش اور لاہور آمد کےلئے ہوائی ٹکٹوں کے اخراجات اس کے علاوہ ہےںدوسری طرف اسمبلی اجلاس کےلئے اسمبلی ملازمےن کو اےک دن اجلاس کے بدلے اوورٹائم کے علاوہ پندرہ دن کا خصوصی الاو¿نس دےاجائے گا جبکہ سےکورٹی اور دےگر اقدامات کے سلسلے مےں بھی لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہےں اسطرح جمعہ کے روز ہونے والا اجلاس تقرےبا ڈےڑھ کروڑ سے زائد اخراجات مےں پڑاہے جبکہ اس کے بدلے عوامی مفاد کےلئے کوئی اقدام نہےں اٹھاےاجاسکا دےکھولوگوںےہ ہے ہماری جمہورےت ……………………..لےکن ہم پھر بھی کہتے ہےں کہ جمہورےت زندہ باد

Comments (0)
Add Comment