دل کے پیدائشی نقص کے بچوں کے علاج کی رجسٹری

دل کے پیدائشی نقص کے بچوں کے علاج کی رجسٹری

سائنس و ٹیکنالوجی

امریکہ میں ڈاکٹر، دل کے پیدائشی نقص میں مبتلا بچوں کا علاج اب سرجری کی بجائے خون کی شریان میں ایک باریک ٹیوب ڈال کر اسے دل تک پہنچا کے کر رہے ہیں۔ یہ نیا طریقہ علاج طویل عرصے کے لیے کتنا مفید ہوسکتا ہے، یہ جاننے کے لیے طبی ماہرین نے ایسے بچوں کی صحت کا ان کی بلوغت کی عمر تک پہنچنے کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ایک ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس رجسٹری سے مستقبل کے ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کے بہتر علاج میں مدد مل سکے گی۔
پانچ ماہ کے ایک بچے کا، جو دل کے نقص کے ساتھ پیدا ہوا تھا، شریان کے راستے دل میں باریک ٹیوب پہنچا کر علاج کیا گیا۔ یہ بچہ امریکہ میں ہرسال پیدا ہونے والے ان 36 ہزار بچوں میں سے ایک تھا، جن کے دل میں پیدائشی طورپرنقص موجود ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اب ایسے بچوں کا علاج اوپن ہارٹ سرجری کی بجائے دوسرے طریقوں سے کررہے ہیں۔ امراض قلب کے ایک ماہر ڈاکٹر جیرارڈ مارٹن کہتے ہیں کہ گذشتہ چار سال کے دوران ڈاکٹروں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ دل کے پیچیدہ آپریشن ٹیوب کے ذریعے کیسے کیے جاسکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ آپ کاٹ پِیٹ کے بغیر دل کی خرابی دور کرسکتے ہیں۔ آپ کو جسم میں چیرا دینے کی بھی ضرورت نہیں رہی ، اور مریض بھی تکلیف نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر جیرارڈ مارٹن چلڈرن نیشنل میڈیکل سینٹر سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے دل کی بیماری کی بعض صورتوں میں اس طریقہ علاج کے طویل مدتی اثرات کیا ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر مارٹن امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے ساتھ مل کر آئی ایم پی اے سی ٹی کے نام سے ایک نیا ڈیٹا بیس تیار کررہے ہیں ۔ اس ڈیٹا بیس میں دل کے ان مریضوں کا ایک طویل عرصے تک ریکارڈ رکھا جائے گا جن کا ٹیوب کے طریقے سے علاج کیا جائے گا۔ ڈاکٹر مارٹن کہتے ہیں کہ بہت سے مریضوں کا ان کے بچپن سے بلوغت کی عمرتک کا ریکارڈ رکھنے سے ڈاکٹر یہ جان سکیں گے کہ یہ طریقہ علاج کتنا مؤثر ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوسکے گا کہ جب ہم مرض کی اس کیفیت کا علاج کریں گے تو اس کا حقیقی نتیجہ کیا ہوگا۔ڈاکٹر مختلف بیماریوں کے علاج کے بعد ایک طویل عرصے تک مریضوں پر اس کے اثرات پرنظر رکھنے کے لیے اس طرح کا ڈیٹا بیس استعمال کرتے ہیں۔ ایل ڈیوس کی عمرا س وقت صرف تین ماہ تھی جب اس کے دل کا آپریشن ہواتھا۔ ان کے معالج ڈاکٹر رچرڈ جونز ، ڈیوس اور دوسرے ہزاروں مریضوں کی کیفیت کے بارے میں ابھی تک سرجری کے ایک ڈیٹا بیس کے رپورٹ حاصل کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جونز کہتے ہیں کہ یہ معاملہ آپریشن کے مرحلے سے خیریت کے ساتھ گذرنے اور اس کے بعد کے چند دنوں یا چندہفتوں میں مریض کی صحت کی خبر رکھنے کا نہیں ہے بلکہ ڈاکٹروں کو کئی عشروں تک اپنے مریضوں کی صحت کے بارے میں جاننا چاہیے۔ ڈیوس کی والد ہ ہوپ ڈیوس کہتی ہیں کہ اس ڈیٹا بیس کے ذریعے مستقبل میں دل کے نقائص کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی ۔ وہ کہتی ہیں اس ڈیٹا بیس کے ذریعے انہیں نہ صرف صحت کی دیکھ بھال کی بہتر سہولتیں حاصل ہوں گی بلکہ ان کے پاس اس حوالے سے سائنسی معلومات بھی زیادہ ہوں گی۔اور ہوسکتا ہے کہ ایک دن ایسا بھی آئے کہ انہیں ڈیوس کی طرح کے علاج کے مرحلے سے نہ گذرنا پڑے اوران کا زیادہ آسانی سے علاج ہوسکے۔
ڈاکٹر جیرارڈ مارٹن کہتے ہیں کہ دل کے نقص میں مبتلا بچوں کے ٹیوب کے ذریعے طریقہ علاج کا ڈیٹا بیس سے ڈاکٹروں کو اپنے مریض کے علاج کے بارے میں فیصلہ کرنے میں مدد مل سکے گی اور وہ مختلف اسپتالوں میں ایسے مریضوں کے طویل عرصے تک جانے والے ریکارڈ سے بہتر فیصلے تک پہنچ سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیٹا بیس سے آنے والی نسلوں زیادہ صحت مند زندگی گذارنے میں مدد مل سکے گی۔
بشکریہ VOA

بچوںزندگیصرفعلوممعلومنظر
زمرے کے بغیر
Comments (0)
Add Comment